چهارشنبه 30/آوریل/2025

مصنوعات سے متعلق یورپی عدالت کے فیصلے پرصہیونی ریاست پریشان

جمعہ 1-نومبر-2019

توقع کی جاتی ہے کہ لکسمبرگ میں یوروپی عدالت انصاف 12 نومبر کو مغربی کنارے کی سرزمین یا شام کی مقبوضہ گولان میں قائم اسرائیلی بستیوں میں تیار کی جانے والی مصنوعات کی یوروپی یونین کے ممالک کو برآمد کرنے سےمتعلق فیصلہ کرے گی۔ فی الحال یہ اندازہ نہیں کہ آیا یورپی عدالت اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی حمایت میں فیصلہ دے گی یا نہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق عدالت کے ممکنہ فیصلے سے صہیونی ریاست خوف  زدہ ہے۔ اسے خدشہ ہے کہ  اگر عدالت متنازع یہودی بسیتوں کی مصنوعات کی یورپی ملکوں کو سپلائی کے خلاف فیصلہ دیتی ہے تو تمام یورپی ممالک اس فیصلے کی پابندی کریں گے۔ یوں یہ فیصلہ اسرائیلی بائیکاٹ تحریک کی ایک اور کامیابی تصور کیاجائے گا۔ اس طرح یورپی ممالک سےباہربھی اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مثال قائم ہوجائے گی۔

سنہ 2015ء کو ‘بنیامین’ علاقائی کونسل کے کی طرف سے یورپی عدالت کی طرف سے ممکنہ طورپر اسرائیلی مصنوعات کے خلاف آنے والے فیصلے کو روکنے کے لیے ایک اپیل دائر کی تھی۔ اس وقت یورپی ممالک کی طرف سے یہ کہا گیا تھا کہ یونین فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس اور شام کے مقبوضہ وادی گولان کے علاقے میں قائم کی گئی یہودی کالونیوں کی مصنوعات پر’متنازع’ مقامات پرتیار کردہ مصنوعات کا ٹیگ لگائے گی۔

عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت’ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ کو یورپی عدالت انصاف کی قانونی نظیر سے خدشات لاحق ہیں، جو یہودی بستیوں کی مصنوعات کو نشان زد کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کو بھی خدشہ ہے کہ یہ اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک تحریک قانونی نظیر سے فائدہ اٹھائے گی۔ یہ تحریک پہلے ہی یورپی ممالک اور کئی دوسرےملکوں میں سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کی مصنوعات کو نشان زد کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ مہم چلا رکھی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی