آج سے 28 سال پیشتر ایک برطانوی طبیعات دان نے دنیا کے پہلی ویب سائیٹ’ورلڈ وائیڈ ویب’ بنائی جو انٹرنیٹ کی واحد میزبان تھی۔ یہ ویب سائیٹ 8 اگست 1991ء کو برطانوی طبیعات دان ٹم برنرلی نے سوئٹرزلینڈ سے لانچ کی تھی۔
اگرچہ ٹم کے ذریعہ تخلیق کردہ سائٹ وہی ساخت نہیں تھی جو ہم اب دیکھ رہے ہیں۔ لیکن وہ انٹرنیٹ کے ذریعہ دیگر سائنس دانوں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتا تھا۔ یہ انٹرنیٹ اور اب کی سائٹوں کی دنیا کا نکتہ آغاز تھا۔
سنہ 1992ء کے آخر تک انٹرنیٹ کے پاس صرف ایک درجن سائٹس تھیں ، اور پھر 1994 کے بعد کچھ ہزار تک پہنچ گئیں۔ انٹرنیٹ کی دنیا میں اس وقت ایک بڑی تبدیلی آئی جب ‘یاہو’ کی ویب سائٹ ایک سرچ انجن کے طور پر سامنے آئی اور ساتھ ہی ای میل خدمات بھی مہیا کی گئیں۔
انٹرنیٹ پر براہ راست اعداد وشمار کے مطابق اگست 2019 کے آخر تک یہ تعداد ایک ارب 71 کروڑ تک جا پہنچی ہے۔
اگرچہ ابتدائی 10 سالوں کے دوران سائٹس کی تعداد میں اضافہ معمولی رہا لیکن اس کے بعد 2000 کے بعد یکے بعد دیگرے اضافہ ہوا۔ 2011 کے بعد اعداد و شمار میں تیزی دیکھی۔
بہت ساری سائٹوں کی موجودگی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ سب موثر ہیں۔ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ اصل میں موجود سائٹوں کی صرف 12 فیصد سائٹ موجود ہے جس میں 1.71 ارب میں سے 200 ملین سے بھی کم ویب سائٹ موجود ہیں۔
ورلڈ اکنامک فورم کی ویب سائٹ کے مطابق دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی آن لائن ہے ، لیکن اب بھی 3.4 بلین لوگ آف لائن ہیں۔
رام اللہ کی ایک عدالت نے پیر کو 59 ویب سائٹوں اور مواصلاتی پورٹل کو بند کردیا اور یہ دعویٰ کیا گیا یہ ویب سائیٹس بدامنی پھیلانے کا موجب بن رہی ہیں۔