اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے سعودی عرب کی جیلوں میں قید کیے گئے فلسطینیوں کے معاملے میں ریاض حکومت کے طرز عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ حسام بدران نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ قیدیوں کے معاملے پر پیدا ہونے والا بحران بدستور جاری ہے اور اس حوالے سے کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
‘قدس پریس’ سے بات کرتے ہوئے حسام بدران نے کہا کہ سعودی عرب میں فلسطینیوں کی گرفتاریاں اور انہیں جیلوں میں ڈال کرتشدد کا نشانہ بنانا ناقبل فہم اور ناقابل قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں قید فلسطینی سعودیہ کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں بلکہ وہ سعودی عرب سے محبت کرتے ہیں۔ امید ہے سعودی عرب کی قیادت فلسطینی اسیران کے معاملے کو جلد حل کرتے ہوئے حراست میں لیے گئے تمام فلسطینیوں کو باعزت طور پررہا کرے گی۔
خیال رہے کہ حماس کی طرف سے چند ہفتے قبل جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ سعودی اسٹیٹ سیکیورٹی ادارے نے جماعت کے 81 سالہ رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے ھانی الخضری سمیت درجنوں فلسطینیوں کو حراست میں لے رکھا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم’یورو مڈل ایسٹ’ کی چھ ستمبر کو جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی پولیس نے حالیہ مہینوں کے دوران 60 فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے جہاں انہیں عقوبت خانوں میں غیر انسانی ماحول میں رکھا گیا ہے۔