جمعه 09/می/2025

‘پرمٹ ایجنٹ’ غریب فلسطینی محنت کشوں کے لیے مافیا بن چکا

اتوار 27-اکتوبر-2019

فلسطینی علاقوں اور قابض اسرائیلی ریاست کے زیرتسلط علاقوں میں فلسطینی شہریوں کی آمد ورفت کے دوران ویسے تو تمام فلسطینیوں بالخصوص مزدور پیشہ محنت کشوں کو جس مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ غرب اردن کے فلسطینی محنت کش کام کاج اور روزگار کی تلاش میں سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں کا رخ کرتے ہیں مگر ان کا یہ سفرکوئی آسان بات نہیں۔ فلسطینی محنت کشوں کو اپنے خون پسینے کی کمائی کا ایک بڑا حصہ ان نام نہاد فلسطینی ایجنٹوں کودینا پڑتا ہے جو اپنی مٹھی اور جیبیں گرم کرکے فلسطینی مزدوروں کو بلیک میل کرتے اور ان کے منہ سے نوالہ چھیننتے ہیں۔ جب تک ان ننگ وطن عناصر کی جیبوں میں اچھی خاصی رقم نہ ڈالی جائے اس وقت تک وہ فلسطینیوں کو 48ء کے مقبوضہ علاقوں میں جانے کے لیے پرمٹ جاری نہیں کرتے۔ پرمٹ جاری ہونے کے بعد بھی ہرماہ فلسطینیوں کو اپنی آمدنی اور محنت مزدوری کا ایک بڑا حصہ ان ایجنٹوں اور بروکروں کو دینا پڑتا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے ایک رپورٹ میں فلسطینی محنت کشوں کی روزی روٹی چھین کراُنہیں ان کی محنت سے محروم کرنے کے مجرمانہ عمل پر روشنی ڈالی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان ڈبل ایجنٹوں کے شکار ہونے والے فلسطینی محنت کشوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جو انہیں لاکھوں شیکل کی رقم دے کرمقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کام کاج کے حصول کا موقع حاصل کرتے ہیں۔

بروکروں کے مجرمانہ طرز عمل سے متاثرہ فلسطینیوں میں ایک احمد ابو عیسیٰ بھی ہیں۔ ابو عیسیٰ سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں کام کاج کا ماہانہ 2200 شیکل کماتے ہیں مگر وہ اس کام کو جاری رکھنے کے عوض بروکروں کو ایک تہائی رقم دینے پرمجبور ہیں۔ گویا وہ کمائی کا تیسرا حصہ فلسطینی بروکروں اور ایجنٹوں کو دیتے ہیں ورنہ انہیں سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں کام کاج کی اجازت یا پرمنٹ نہیں مل پائے گا۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے احمد ابو عیسیٰ کا کہنا تھا کہ وہ مسلسل تین سال سے فسلطینی چیمبر آف کامرس کے دفتر میں جاتے اور ورک پرمٹ کے حصول کے لیے کوششیں کرتے رہے ہیں مگر وہ ایجنٹوں کے بغیر پرمٹ کے حصول میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بروکر ایک مافیا کی شکل اختیار کرچکا ہے جو فلسطینی محنت کشوں کی روزی روٹی پراپنا پیٹ پالنے اور حرام خوری کو اپنا پیشہ بنائے ہوئے ہیں۔ اگر کوئی فلسطینی شہری تعاون نہیں کرتا تو اس کا پرمٹ یا تو روک لیا جاتا ہے یا اسے منسوخ کردیا جاتا ہے۔ اس طرح فلسطینی شہری بالخصوص مزدور پیشہ افراد بروکروں کو اچھی خاصی رقم دینے پرمجبور ہوجاتے ہیں۔

ایک دوسرے فلسطینی شہری ماھر دقہ کا کہنا بروکروں نے اس سے پانچ ہزار شیکل کی رقم لوٹ لی۔ اسے کہا گیا کہ وہ جلد از جلد اسے ورک پرمٹ دلائیں گے۔ ایک ایجنٹ نے اسے کہا کہ وہ چھ ماہ کے لیے اسے ورک پرمٹ دلا  سکتا ہے مگر اسے اس کے عوض پانچ ہزار شیکل کی رقم ادا کرنا ہوگی۔

ایک دوسرے فلسطینی نے بتایا کہ بروکر رقم کی شکل میں رشوت نہ دینے والے شہریوں کے ساتھ کسی قسم کی معاونت نہیں کرتے بلکہ ایسے شہری جو رقم ادا نہیں کرتے ان کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں۔

مجرمانہ بلیک میلنگ

اسرائیلی اخبار’ہارٹز’ کی رپورٹ کے مطابق غرب اردن سے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں محنت مزدوری کے لیے آنے والے فلسطینی محنت کش منظم بلیک میلنگ کا شکار ہوتےہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہرتیسرا فلسطینی مزدور بلیک میلنگ کا شکار ہوتا ہے۔ فلسطینیوں کو سنہ 1948ء کے علاقوں میں جانے اور محنت مزدوری کے حصول کے ورک پرمٹ کے حصول کے لیے بھاری رقوم رشوت کے طورپر دینا پڑتی ہے۔

اخباری رپورٹ کے مطابق صہیونی بروکروں اور نام نہاد ایجنٹوں نے لوٹ مار کابازار گرم کررکھا ہے۔ گذشتہ ایک سال کے دوران ان ایجنٹوں نے 20 ہزار فلسطینی ملازمین سے 4 کروڑ 80 لاکھ شیکل کی خطیر رقم وصول کی۔ یہ تفصیلات ابو ظبی میں امریکی یونیورسٹی اور بنک آف اسرائیل کی طرف سے بھی تصدیق شدہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ایک ورک پرمٹ کی فیس 1500 شیکل سے لے کر 2500 شیکل تک ہے۔ فلسطینی اپنے کام کی اجرت کا ایک بڑا حصہ ان ورک پرمٹ کے بروکروں کو دینےپر مجبور ہیں۔ سب سے زیادہ فلسطینیوں کی تعداد تعمیراتی شعبے میں کام کرتی ہے اور دوسرے نمبر پرزراعت کا پیشہ ہے۔

مختصر لنک:

کاپی