فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس کا علاقہ العیساویہ گذشتہ کچھ عرصے سے صہیونی ریاست کی جانب مسلسل انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنائے جانے کے باعث مقامی اور عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز ہے۔
العیساویہ کو انتقامی حربوں کا نشانہ بنائے جانے کی ایک اہم وجہ یہاں کے باشندوں کا قبلہ اول اور القدس کے دفاع کے لیے فرنٹ لائن پر کھڑا ہونا بھی ہے۔
العیساویہ کو کئی مہینوں سے ایک منظم پروگرام اور اسرائیلی مہم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی پولیس اور اس کی مختلف سکیورٹی انٹیلی جنس سروسز کی طرف سے العیساویہ کے باشندوں کا جینا حرام کردیا گیا ہے۔ اس مہم کا مقصد العیساویہ کے نوجوانوں کو محکوم بنانا ہے اور اس قصبے کے اسرائیلی محاصرے کے خلاف جدوجہد روکنا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس کے مشرق میں واقع قصبے العیساویہ کے داخلی راستوں پر اسرائیلی قابض فوج نے سخت محاصرے میں رکھا ہوا ہے۔
ستائیس جون 2019ء کو سابق اسیر محمد سمیر عبید کی شہادت کے بعد العیساویہ میں مقامی فلسطینی آبادی سخت غم وغصے میں ہے۔ اسرائیلی فوجیوں نے اسے پہلے گولیوں سے زخمی کیا۔ اس کے بعد اسے اسی حالت میں سڑک پر پھینک دیا گیا جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی۔
اس سے ایک روز قبل اسرائیلی حکام نے شہر میں داخل ہونے والے راستوں کی ناکہ بندی کردی۔ العیساویہ کو کنکریٹ بلاکس سے بند کردیا۔ فلسطینی عوام کو بند کرنے اور انہیں اسرائیلی یہودی پالیسیوں کے تابع کرنے کی کوشش کی گئی۔
العیساویہ کے رہائشی اور قومی کمیٹی کے ایک رکن ہانی العیساوی نے اسرائیلی اقدامات کو "نسل پرستی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد مقبوضہ بیت المقدس میں واقع قصبے اور اسلامی مقدس مقامات کی حفاظت میں ان کے کردار کو متاثر کرنا ہے۔
العیساوی نے "مرکزاطلاعات فلسطین” سے بات کرتے ہوئے کہا قابض دشمن نے گذشتہ تین مہینوں کے دوران العیساویہ کے لوگوں کے خلاف اپنا شرانگیز اور ظالمانہ سلسلہ بڑھایا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ مقام فلسطینی آبادی کا احتجاج اسرائیلی محاصرے اور روزانہ کی جانے والی ایک منظم مہم کے خلاف ہے۔
بیت المقدس کے 400 فلسطینیوں کی گرفتاری
حال ہی میں اسرائیلی غاصبانہ فوجی نے العیساویہ سے تقریبا 400 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ ان میں زیادہ تعداد نوجوانوں پرمشتمل تھی۔
انہوں نے "فلسطینی انفارمیشن سینٹر” کو بتایا کہ العیساویہ قصبے کے لوگ اسرائیلی پالیسی کو مسترد کرتے ہیں۔ وہ اپنے آئینی حقوق ،استحکام اور تقدس کے دفاع میں جنگ لڑ رہے ہیں۔ العیساویہ کےباشندے نہ صرف اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں بلکہ وہ القدس کے دفاع کی فرنٹ لائن پر کھڑے سپاہی ہیں۔
اس قصبے کے نوجوان شہید محمد عبید کی یادگار بنانے اور جگہ جگہ بڑے بڑے فلسطینی پرچم لہرانے میں کامیاب رہے
آبادی کا جبری انخلا
اسرائیلی پالیسی کے بارے میں بیت المقدس کے امور کے ماہر فخری ابو دیاب نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل اور اس کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ العساویہ کے فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرکے انہوں گھر بار چھوڑںے اور تمام ملاک یہودی آباد کاروں اور اسرائیل کے حوالے کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
ابو دیاب نے "مرکزاطلاعات فلسطین” کو بتایا کہ اسرائیل کا مقصد مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے منصوبوں کو آگے بڑھانا اور نہ صرف العیساویہ بلکہ پورے بیت المقدس میں آبادی کا عدم توازن پید کرکے یہودیوں کو فلسطینیوں پرغالب اور فلسطینیوں کو مغلوب کرنا ہے۔
العیساویہ پرقبضے کا ایک مقصد قریب ہی قائم عبرانی یونیورسٹی، تلہ الفرنسیہ یہودی کالونی اور ھداسا اسپتال واقع ہیں۔ اسرائیل اس کو وسعت دینا چاہتا ہے۔