ترک ادیب اور شاعر نوری باکدیل جمعہ کے روز 85 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
ترک مصنف کو ‘بیت المقدس’ کا شاعر کہا جاتا ہے ، کیونکہ انہوں نے اپنی شاعری میں مستقل طور پر بیت المقدس کا دفاع اور کئی دھائیوں تک ترک زبان میں القدس کے دفاع میں شاعری کرتے رہے۔
باکدیل کی موت انقرہ کے میڈیکل سٹی اسپتال میں ہوئی جہاں وہ سانس کے انفیکشن کے لیے زیر علاج تھے۔
ان کی نماز جنازہ آج انقرہ میں حاجی بیرم ولی مسجد میں ادا کی جائے گی۔
صدر رجب طیب اردوآن نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ کے ذریعے ترک مصنف کی موت پر اظہار تعزیت کیا۔ اردوآن نے مصنف، دانشور اور شاعر باکدیل کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہاکہ القدس کے شاعر جناب نوری باکدیل جو ادب کے سب سے روشن لوگوں میں سے ایک تھے آج اللہ کو پیارے ہوگئے۔ اللہ انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
باکدیل جنوبی ترکی کے قہرمان میں مارچ سنہ 1934 میں پیدا ہوئے باکدیل نے استنبول یونیورسٹی کی فیکلٹی آف لاء سے گریجویشن کیا۔ ان کی شاعری میں فلسطینیوں کے لیے درد محسوس ہوتا ہے۔ انہوں نے فلسطینی قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے شاعری کو ایک ذریعہ بنایا۔