کویت کی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کے اسپیکر ڈاکٹرمرزوق الغانم نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست کے کے جرائم پرغیر جانبداری اور خاموشی جرائم کی حمایت کرنے کے مترادف ہے۔
الغانم نے یہ بات 141 ویں بین پارلیمانی یونین (آئی پی یو) کانفرنس کی جنرل اسمبلی سے کہی۔ جو اس وقت بلغراد میں ہورہی ہے۔
الغانم نے کہا کہ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جرائم پر بین الاقوامی خاموشی نے مایوسی کو بڑھاوا دیا ہے اور خطے کے لوگوں خصوصا فلسطینی عوام کی امیدوں کا قتل عام کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کی واضح مثال دیکھنا ہو تو وہ اسرائیلی مظالم کو دیکھے جو سال ہا سال سے منظم انداز میں فلسطینی قوم کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہے۔
الغانم نے کہا کہ مُجھے یقین ہے کہ یہاں اور مختلف جغرافیائی سیاسی گروہوں میں سے ہر ایک فلسطینی عوام کی مظلومیت اور وحشیانہ اسرائیلی ریاست کے مظالم کے خلاف آواز بلند کرے گا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ قابض اسرائیل کے ساتھ نہیں کھڑا ہو نا چاہتے مگر وہ اسرائیلی ریاست کے مظالم پر خاموش ہیں اور خود کو غیر جانب دار رکھنا چاہتے ہیں۔ وہ یاد رکھیں کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنےکےبجائے اس پرخاموش رہنا اور خود کو غیرجانب دار رکھنا اسرائیلی ریاست کے جرائم میں اس کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔
الغانم نے استفسار کیا کہ صرف پچھلے سالوں میں ہمارے عوامی مباحثے دیکھیں۔ ان میں کیا مُشترک ہے؟ ہم نسل پرستی اور اسرائیل کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ ہم مہاجرین کے بارے میں بات کرتے ہیں۔نسل پرستی کی زندہ مثال اسرائیل ہے۔ ہم بچوں کے حقوق پامال کرنے کی بات کرتے ہیں۔ اسرائیل ہمارا پہلا نشانہ ہے۔ ہم اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافی پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ یہ غاصب ریاست ہے جو انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم یہاں بین الاقوامی قانون کے موضوع پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں اور اسے مضبوط بنانے پر زور دیتے ہیں۔