تیونس میں گذشتہ ہفتے ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں مذہبی سیاسی جماعت النہضہ اب تک انتخابات میں 52 نشستیں حاصل کرچکی ہے جب کہ اس کی حریف جماعت ‘قلب تیونس’ نے کل 36 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ ڈیموکریٹک گروپ نے 22 سیٹیں لی ہیں جو تیونس کی پارلیمنٹ میں تیری بڑی قوت بن کر ابھری ہے۔
اس کے علاوہ الکرامہ اتحاد نے 21، دستور پارٹی 17، پیپلزپارٹی16، تحیا تیونس 14 اور تیونس پروگرام پارٹی نے 4 نشستیں حاصل کی ہیں۔
تیونس کی النہضہ پارٹی کے ترجمان عماد الخمیری نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ اتوار کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی جماعت پہلے نمبر پرآگئی ہے۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق پارلیمانی انتخابات میں النہضہ پہلے نمبر پر آگئی جب کہ اس کی حریف جماعت قلب تیونس دوسری بڑی سیاسی جماعت بن کر ایوان میں داخل ہوئی ہے۔
قلب تیونس کے سربراہ ، نبیل القروی نے اتوار کے روز ، قانون ساز کونسل کے انتخابات میں کامیابی کی توقع ظاہر کی ہے۔ القروی اس وقت جیل میں ہیں اور انہوں نے جیل ہی سے کامیابی کے اور فتح کے دعوے کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیل میں قید، تمام تر نا انصافیوں اور فساد کے باوجود پہلے صدارتی انتخابات میں اب اور پارلیمانی انتخابات میں غیرمعمولی کامیابی حاصل کی ہے۔
اتوار کو ہونے والے انتخابات میں قلب تیونس اور النہضہ کے درمیان سخت مقابلہ رہا۔ منگل کی شام تک الیکشن کمیشن کی طرف سے حتمی نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔
تین ہفتے پیشتر تیونس میں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے بعد گذشتہ روز تیونس پارلیمنٹ کی 217 نشستوں کے لیے 70 لاکھ رجسٹرڈ ووٹروں نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ مجموعی طورپر 217 نشستوں کے لیے 15 ہزار امیدواروں میں مقابلہ تھا۔