شنبه 16/نوامبر/2024

کیا اردن اپنے دو علاقے’الباقورہ’ اور ‘الغمر’ اسرائیل سے واپس لے گا؟

منگل 8-اکتوبر-2019

آج سے 25 سال قبل اسرائیل نے اردن سے اس کےدو سرحدی علاقے ‘الباقورہ’ اور ‘الغمر’ لیز پرحاصل کیے تھے۔ لیز کی مدت 26 اکتوبر2019ء کو ختم ہو رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت ایک بار ان دونوں علاقوں کی اردن کو حوالگی یا پھر سے لیز پرلینے کی بحث جاری ہے۔

اخبار "مایکور ریشن” کے مطابق  "اسرائیل اور اردن کے مابین باقورہ اور غمر کے علاقوں کو "اسرائیل” کو اجرت دینے کی مدت میں توسیع کے سلسلے میں رابطے ہورہے ہیں۔ گذشتہ 25 برسوں سے جاری معاہدے کی مدت  26 اکتوبر کو ختم ہورہی  ہے۔ دوسری طرف اردنی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ الباقورہ اور الغمر کی لیز معاہدے میں توسیع نہیں کرے گی۔

الباقورہ کا علاقہ وادی اردن کے  شمال اور الغمر جنوب میں واقع ہے۔ یہ دونوں علاقے اسرائیل نے کاشت کاری کی غرض سے اردن سے پچیس سال قبل لیز پرلیے تھے۔ ان کی لیز کی مدت اب رواں ماہ ختم ہو رہی ہے۔

اخبار کے مطابق اردنی حکام نے اسرائیلی قومی سلامتی کمیٹی اور وزارت خارجہ سے اس ضمن میں رابطہ کیا ہے تاہم قابض حکام کی طرف سے اس کی تفصیلات سامنے نہیں لائی۔

اخبار نے اردنی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ دونوں فریقوں کے مابین جاری رابطوں میں باقورا اور  الغمر پراردنی خودمختاری کے معاملے پر توجہ نہیں دی جارہی ہے اور اردن رواں ماہ کے آخر تک پہلی مدت کے اختتام کے بعد لیز کی مدت میں توسیع نہ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔

اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے پچھلے سال یہ اعلان کیا تھا کہ باقورہ اور غامر اردنی علاقے ہیں اور اسی طرح رہیں گےجبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی پچھلے سال اعلان کیا تھا کہ انہیں لیز میں توسیع پر بات چیت کی توقع ہے۔

اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے نیتن یاہو کے اس بیان پر ردعمل کا اظہار کیا کہ اردن دونوں علاقوں کے لیز کی مدت میں توسیع نہ کرنے پر غور کررہا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے حالیہ انتخابات سے قبل کہا تھا کہ وہ انتخابات میں کامیابی کے بعد مقبوضہ وادی اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کا اعلان کریں گے۔ ان کے اس بیان پر اردن سمیت دیگر عرب ممالک نے سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی