اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے ترجمان نے اکتوبر سنہ 1973ء کی جنگ کے تناظرمیں جماعت صہیونی ریاست کی جارحیت کے خلاف عرب ممالک کی مساعی اور کاوشوں کی تکمیل کی جدو جہد کررہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ حماس صہیونی دشمن کے خلاف قوم کو متحد کرنے اور متحدہ محاذ کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم کی وحدت اور عالم اسلام اور عرب اقوام میں اتحاد ہی فلسطینی قوم اور عرب اقوام کی امنگوں کی کامیابی کا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔
جنگ اکتوبر کی 46 ویں سالگرہ جاری ایک بیان میں حماس کے ترجمان نے کہا کہ حماس خون کے کارکن خون کے آخری قطرے تک آزادی کی جدو جہد جاری رکھیں گے اور شہداء کی قربانیوں کو رائے گاں نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کو شہداء جنگ اکتوبر کی قربانیوں پر فخر ہے جنہوں نے فلسطین اور عرب اقوام کے دفاع کے لیے لڑتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی وجود فلسطینی قوم کا سب سے بڑا دشمن تھا ہے اور رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری قوم غاصب صہیونی وجود کے خلاف اپنی جدو جہد میں فتح مند ہوگی۔ مزاحمت کا سفرجاری رہے گا۔
خیال رہے کہ 6 اکتوبر 1973ء کو مصر اور شام نے اسرائیلی قابض ریاست کے خلاف جنگ کا آغاز کیا جس کا مقصد مصر کے جزیرہ نما سینا اور شام کے گولان کی پہاڑیوں کو دوبارہ حاصل کرنا تھا اور بالآخر 1979 میں مصر اور اسرائیل میں امن معاہدے کے بعد سینا سے اسرائیلی فوج کا انخلاء ہوا جب کہ وادی گولان کا ایک حصہ قابض صہیونی ریاست کے قبضے میں ہے۔