قابض صہیونی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں واقع مسجد ابراہیمی فلسطینی نمازیوں کے لیے بند کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہودیوں کے مذہبی تہوار کی تعطیلات کے موقع پر مسجد ابراہیمی کو یہودی آباد کاروں کے لیے کھول دیا گیا جب کہ فلسطینی مسلمانوں کے لیے مسجد کو بند کردیا گیا ہے۔
مسجد ابراہیمی دو دن تک یہودی آباد کاروں کے لیے مباح قرار دے کر انہیں وہاں پر دھاوے بولنے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کی اجازت دی جائے گی۔
درایں اثناء فلسطینی زارت اوقاف اور مذہبی امور کے سکریٹری حسام ابو رب نے ابراہیمی مسجد سے متعلق اسرائیلی پالیسی کو "اشتعال انگیز” قرار دیا۔
ابو الرب نے ایک پریس بیان میں کہا کہ یہ پالیسی ان عزائم اور بدنیتی پر مبنی عزائم کو پیش کرتی ہے جس کے ذریعے اسرائیل مسجد پر اپنی اجارہ داری کو قدم بہ قدم آگے بڑھانے اور مسلمانوں کو اس مقدس مقام سے محروم کررہا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ قابض حکام خاص طور پر یہودی تعطیلات کے موقع پرمسجد ابراہیمی مسجد کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے الخلیل کے فلسطینی شہریوں پر زور دیا کہ وہ مسجد ابراہیمی میں عبادت اورنمازوں کی ادائی کے لیے کوششیں تیز کریں۔