اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے ملک کے 8 گروپوں کی طرف سے پیش کردہ مصالحتی فارمولہ منظور کیا ہے۔ حماس کی طرف سے قومی مصالحتی مساعی کے خیرمقدم کوسراہا گیا۔ حماس سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی طرف سے مکمل اور غیر مشروط منظوری کا اعلان کیا گیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ آٹھ دھڑوں کی طرف سے پیش کردہ مصالحتی اور مفاہمتی تجاویز کو قنول کیا گیا ہے۔ دیگر جماعتوں اورحماس کو اب تحریک فتح کی طرف سے جواب کا انتظار ہے۔
حماس کا اتفاق
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ ، اسماعیل ہنیہ نے اتحاد کے حصول اور سیاسی دھڑوں میں پائی جانے والی تقسیم کو ختم کرنے کے لیے جماعت غیر مشروط اور مکمل طور پر تعاون کے لیے تیار ہے۔
غزہ میں اپنے دفتر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آٹھ دھڑوں کے وفد نے اسماعیل ھنیہ سے ملاقات کی۔ فلسطینی قیادت کی طرف سے بھی تصدیق کی گئی ہے کہ حماس کی طرف سے مفاہمتی تجاویز کامخلصانہ اور مثبت جواب دیاگیا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس نے غیر مشروط طورپر مصالحتی تجاویز کی منظوری دی ہے۔حماس کی طرف سے ان تجاویز پر کسی قسم کے اعتراض یا تحفظات کا اظہار نہیں کیا گیا۔
خطرات کا اداراک
سیاسی تجزیہ کار ماجد الزبدہ نے کہا کہ حماس کی طرف سے مصالحتی کوششوں کی منظوری مسئلہ فلسطین کودرپیش خطرات اور لمحہ موجود کے خطرات کے اداراک کا احساس ہے۔ حماس حالات کی سنگینی کا ادراک رکھتی ہے۔ حماس کا طرز عمل قوم کے ساتھ ہم آہنگی کا اظہار ہوتا ہے۔ حماس کی طرف سے فلسطینی قومی منصوبے کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے اس کی جدوجہد کا اظہار کیا جاتا ہے۔
اُنہوں نے کہا اب تک تحریک فتح اور صدرمحمود عباس منفی اشارے بھیج رہے ہیں کہ یہ اقدام قبول نہیں کیا جاسکتا۔
پچھلے کچھ سالوں سے تحریک فتح نے مزاحمتی دھڑوں خصوصا حماس کے ساتھ مصالحت کی کوششوں سے راہ فرار اختیار کررہی ہے۔صدر عباس کی طرف سے حماس کو فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) میں شمولیت کی کوششوں کو ناکام بنایا گیا۔
الذبدہ نے زور دے کرکہا کہ آج حماس کی جانب سے دھڑوں کی تجاویزکو غیر مشروط طور منظوری کرنا مثبت رد عمل کا اظہار ہے۔ ان فلسطینی دھڑوں کو فتح پرغیر مشروط اقدام کو قبول کرنے کے لئے دباؤ ڈالنا چاہیئے ، یا محمودعباس کو الگ تھلگ کرنے کے لیے کام کرنا چاہیئے کیونکہ اب وہ حقیقت میں فلسطینی عوام کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔
قومی ذمہ داری
صحافی ایمن دلول نے کہا کہ حماس کا 8 دھڑوں کی طرف سے مصالحتی کوششوں کے اقدام کی منظوری کا غیر مشروط اعلان صحیح سمت میں ایک قدم ہے۔ یوں حماس نے وطن اور ایک اعلی قومی ذمہ داری کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا مُجھے اُمید ہے کہ تحریک فتح کی قیادت اس اقدام پر یکساں ردعمل کا اظہار کرے گی ۔فلسطینی اتحاد کی بحالی میں ہچکچاہٹ کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ قومی مصالحت تمام دھڑوں کی قومی ذمہ داری ہے اور اس کا اداراک اور احساس ضروری ہے۔
صحافی اسماعیل ابو عمر نے کہا کہ آٹھ فلسطینی گروپ فاتح کے جواب کے منتظرہیں۔
سوشل میڈیا پرسرگرم کارکنوں نے حماس کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور فتح سے مطالبہ کیا کہ وہ تفریق کوختم کرنے کے لیے حماس کی پیروی کرے۔
عمارت کی پوزیشن
اسی تناظر میں فلسطین پاپولر فرنٹ نے کہا ہے کہ وہ ہر اس شخص کو جو صلح کے حصول کے لیے غیر فعال ہے کو متحرک کرنے کی کوشش کرے گا۔
جب کہ ڈیموکریٹک فرنٹ نے کہا مفاہمت کے حصول کے لیے ہمیں حماس کی غیر مشروط پوزیشن پر گامزن ہونا چاہیئے اوراتحاد کے دھڑوں کی پہل پر ہمیں فاتح کے ردعمل اور مثبت رویہ کا انتظار ہے۔
یہ قومی مفاہمتی فارمولہ اسلامی جہاد ، پاپولر اور ڈیموکریٹک فرنٹ ، پیپلز پارٹی ، نیشنل انیشی ایٹو ، فدا ، پاپولر فرنٹ جنرل کمانڈ ، اور ‘الصاعقہ’ کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔
اسلامی جہاد کے رہنما خالد البطش نے اس تقسیم کے خاتمے کے لیے دھڑوں کے اقدام کو حماس کی طرف سے منظوری کو سراہا اور کہا کہ تحریک فتح کو بھی قومی مصالحتی عمل کے لیے ایسے ہی سنجیدہ اور قومی احساس پرمبنی رویے کا ادراک کرنا چاہیے۔