اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم کے امریکا کے ایک ٹی وی چینل کودیے گئے انٹرویو کا خیرمقدم کیا ہے جس میں انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم پرکھل کربات کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ شاہ عبداللہ دوم کا جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پرخطاب اور امریکی میڈیا کودیے گئے انٹرویو میں قضیہ فلسطین سے متعلق کھل کر بات کرنا قابل تحسین ہے۔ حماس اور پوری فلسطینی قوم ان کےاس جرات مندانہ موقف کی تحسین کرتی ہے۔ انہوں نے عالمی فورم پر مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق اور اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے بارے میں دوٹوک موقف اختیار کرکے فلسطینی قوم کو خوش کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اردنی حکومت اور ہاشمی بادشاہت فلسطینی قوم اور فلسطینی کاز کے لیے ماضی میں بھی جرات مندانہ موقف اختیار کرتی رہی ہے۔ حماس اور پوری فلسطینی قوم اردنی فرمانروا کے موقف کی تائید اور اس کاخیرمقدم کرتی ہے۔
خیال رہے کہ اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے باور کرایا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے اختتام کے بعد سے دنیا کو نقل مکانی کے سب سے بڑے عمل کا سامنا ہے۔
منگل کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے متفق ہوئے بغیر علاقائی استحکام کھو کھلا رہے گا۔
شاہ عبداللہ نے واضح کیا کہ فلسطینی اراضی پر اسرائیلی قبضے کا جاری رہنا ایک انسانی المیہ ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ فلسطینی عوام اپنے مکمل حقوق حاصل کرنے کے مستحق ہیں۔
اردن کے فرماں روا کے مطابق انصاف کے ذریعے لوگوں کی زندگی بہتر بنائی جانی چاہیے اور اس حوالے سے ناکام کی کوئی گنجائش نہیں۔
اس سے قبل منگل کے روز امریکی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں شاہ عبداللہ نے مقبوضہ فلسطینی اراضی پر اسرائیلی کارستانیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ نسل پرستانہ بنیاد پر اسرائیلی کارروائیاں مشرق وسطی میں تنازع پیدا کر رہی ہیں۔ ایک ریاستی حل سب کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا۔