اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے ساتھ اس وقت تک مذاکرات نہیں کرےگا جب تک امریکا ایران پرعاید کی گئی پابندیاں نہیں اٹھائے گا۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی پوری دنیا کی خودمختاری پر حملہ اور اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کا نام نہاد امن منصوبہ’صدی کی ڈیل’ منظرعام پرآنے سے پہلے ناکامی سے دوچار ہوچکا ہے۔
بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے روحانی نے کہا کہ ایرانی عوام غیر ملکی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ ایرانی قیادت ایسے کسی دشمن سے بات چیت نہیں کرے گی جو ہمیں ایرانی عوام پر غربت اور بھوک مسلط کرنے کی مجرمانہ پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ خلیج ، بحر عمان اور آبنائے ہرمز میں سلامتی اور امن خطے کے ممالک کی شراکت سے حاصل کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ” فوٹو سیشن” لینے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ عام طور پر امریکا بینکاری نظام کو غلط استعمال کرکے بین الاقوامی بحری قزاقی پر عمل پیرا ہے۔
مشرق وسطی میں امریکی امن منصوبے کے بارے میں حسن روحانی نے کہا "امریکا اور صہیونیوں کی طرف سے وضع کردہ منصوبے – جیسے صدی کی ڈیل کہا جاتا ہے بری طرح ناکام ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے مقبوضہ وادی گولان کو اسرائیل میں شام کرنے کا اقدام عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے اور اسے کامیاب نہیں ہونے دیاجائےگا۔