قابض اسرائیلی حکام نے تحریک فتح کے اسیر رہ نما مروان البرغوثی کی اہلیہ کو اپنے شوہر سے ملاقات سے روک دیا حالانکہ فلسطینی خاتون نے انسانی حقوق کی تنظیم ریڈ کراس کے ذریعے اپنے شوہر سے ملاقات کے لیے خصوصی اجازت نامہ بھی حاصل کررکھا تھا۔
فلسطینی قانون دان اور وکیل فدویٰ برغوثی اپنے اسیر شوہرسے دو سال سے زیادہ عرصے سے ملاقات سے محروم ہے۔ انہوں نے آخری بار سنہ 2017ء میں جیل میں اس وقت اپنے شوہر سے ملاقات کی تھی جب وہ بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے تھے۔ اسرائیل نے الزام عاید کیا تھا کہ فلسطینی اسیران کی 42 روزہ ہڑتال کے پیچھے مروان البرغوثی کا ہاتھ ہے۔
فدویٰ برغوثی نے کہا ہے کہ ریڈ کراس نے جمعرات کے روز ان سے کہا کہ وہ اپنے شوہر سے پیر کے روز ملاقات کرسکتی ہیں۔
فدیٰ کو اپنے شوہر سے ملنے کے لیے کئی چوکیوں سے گذرنا پڑا۔ اس نے ہرجگہ اپنے شوہر سے ملاقات کاجازت نامہ صہیونی فوج کو دکھایا۔ اسے راستے نہیں روکا گیا۔ جیل پہنچنے کے بعد انہیں شوہر سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ طویل انتظار میں رکھنے کے بعد واپس بھیج دیا گیا۔
اسرائیلی قابض فوج نےسنہ 2002ء میں مروان برغوثی کو گرفتار کیا۔ ان پر اسے دوسری فلسطینی انتفاضہ کے دوران اسرائیلی اہداف کے خلاف مسلح حملے کرنے پرعمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
برغوثی جنھوں نے قید میں ہونے کے باوجود الفتح کی سینٹرل کمیٹی کی رکنیت حاصل کی تھی صدر محمود عباس کے متوقع جانشین بھی سمجھے جاتے ہیں۔