اسرائیلی جیل میں مسلسل 43 دن بھوک ہڑتال کرنے والے ایک فلسطینی اسیر کی حالت تشویشناک ہونے کے بعد اسے طبی معائنے کے لیے اسرائیل کی ‘کپلان’ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو اسیران میڈیا سینٹر کی طرف سے موصولہ ایک بیان میں معلوم ہوا ہے کہ اسیر ناصر زیدان الجدع کو 43 دن مسلسل بھوک ہڑتال کے بعد طبیعت خراب ہونے پر ‘کپلان’ اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔
بھوک ہڑتال کرنے والے قیدی نے اپنی انتظامی نظربندی اور توسیع کی کے خلاف مسلسل 43 دن سے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کر رکھی تھی۔
بیان کے مطابق 31 سالہ ناصر الجدع شادی شدہ ہے اور مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین کے نواعی علاقے برقین سے تعلق رکھتے ہیں۔
قابض فوج نے گذشتہ سال 4 جولائی کو الجدع کو گرفتارکیا اور اسے انتظامی میں ڈال دیا گیا تھا۔ اس کی انتظامی حراست میں متعدد بار توسیع کی گئی ہے جس کے خلاف اس ڈیڑھ ماہ قبل بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔
انسانی حقوق کے اداروں نے بھوک ہڑتالی قیدیوں کی صحت کے بارے میں خبردار کیا ہے کہ قابض حکام سوچے سمجھے منصوبے تحت اسیران کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ دوران حراست بیمار قیدیوں کو کسی قسم کی طبی مدد فراہم نہیں کی جاتی جس کے نتیجے میں قیدی سسک سسک کر جان دے دیتےہیں۔