عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا ہے کہ سعودی آرامکو کی دو تنصیبات پر حملہ یمن سے نہیں کیا گیا تھا جبکہ ایران نے ایسا ثابت کرنے کی بھرپور سعی کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ حملے میں استعمال کیے گئے ڈرونز بھی حوثی ملیشیا کے استعمال شدہ ڈرونز سے بالکل مختلف تھے۔
کرنل ترکی المالکی نے بدھ کے روز الریاض میں نیوز کانفرنس میں سعودی آرامکو کی اہم تنصیب بقیق پر حملے کو عالمی معیشت پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ تیل تنصیبات پر حملوں کے لیے پچیس ڈرونز اور کروز میزائل استعمال کیے گئے تھے اورڈرون شمال سے جنوب کی سمت آئے تھے۔
انھوں نے کہا کہ بقیق اور ہجرۃ خریص آئیل فیلڈ پر حملے چودہ مئی کو عفیف اور دوادمی میں واقع تنصیبات پر حملوں کی توسیع ہیں۔انھوں نے صحافیوں کوحالیہ حملوں میں استعمال کیے گئے ہتھیاروں کے ٹکڑے دکھائے لیکن انھوں نے ایران پر براہِ راست ان حملوں کا الزام عاید نہیں کیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینیرعہدہ دار کے مطابق ایران نے بقیق اور ہجرۃ خریص پرحملوں کے لیے قریباً ایک درجن کروز میزائل داغے تھے اور بیس سے زیادہ ڈرونز چھوڑے تھے۔ان کے ٹکرانے سے ان دونوں تنصیبات میں آگ لگ گئی تھی۔اس کے نتیجے میں آرامکو کی تیل کی پیداوار میں نصف تک کمی واقع ہوگئی تھی۔کمپنی نے گذشتہ چار روز کے دوران میں بقیق سے مصفا تیل کی پیداوار کو حملوں سے پہلے کی سطح پر بحال کردیا ہے۔
امریکا کے انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس کے مطابق آرامکو کی تنصیبات پر ایران سے حملہ کیا گیا تھا۔عرب اتحاد نے بھی ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے کہا ہے کہ حملوں کے لیےایرانی ساختہ ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں ۔
ایران نے امریکا کے حملوں کے تعلق سے الزامات کی تردید کی ہے اور یہ دھمکی دی ہے کہ وہ مکمل جنگ کے لیے تیار ہے۔اس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس کو کسی حملے میں نشانہ بنایا گیا تو وہ اس کا فوری جواب دے گا۔
ایران کی حمایت یافتہ یمن کی حوثی ملیشیا نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے اور ایران ہی کو ان حملوں کا مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یمن سے سعودی آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔