سعودی عرب کے شہر جدہ میں ‘ذھبان’ نامی ایک بدنام زمانہ ٹارچر سیل میں قید اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سرکردہ رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری کو جان لیوا اور لا علاج مرض کا شکار ہونے اور جیل میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرنے کے بعد ایک ایسے وقت میں اسپتال منتقل کیا ہے جب اسیر کی حالت خطرے میں بتائی جاتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ایک ممبر اور بیرون ملک جماعت کے نائب صدر محمد نزال نے بتایا کہ سعودی حکام نے حماس کے قائد کو ناقابل علاج بیماری کا شکار ہونے کے بعد ایک سرکاری اسپتال منتقل کیا ہے۔
محمد نزال نے ‘ٹویٹر’ پر ایک ٹویٹ میں کہا "ڈاکٹر محمد الخضری ی کو ناقابل علاج بیماری کا شکار ہونے کے بعد ‘ذھبان’ جیل سے سے مکہ مکرمہ کے ایک سرکاری اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے”۔ اسیر رہ نما کی حالت تشویش ناک ہے۔ انہیں 4 اپریل 2019ء کو ان کے بیٹے ڈاکٹر ھانی کے ہمراہ جدہ سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔ حال ہی میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم یورو مڈل ایسٹ آبزر ویٹری فار ہیومن رائٹس نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ سعودی عرب نے چند ماہ سے ملک میں فلسطینیوں کی غیراعلانیہ گرفتاریاں شروع کر رکھی ہیں اور اب تک دسیوں فلسطینیوں کو جبری لاپتا کیا گیا ہے۔
اس کے بعد حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ سعودی حکام نے اپریل میں جماعت کے ایک دیرینہ رہ نما اور سعودی عرب میں طب کے شعبے میں 30 سال سے خدمات انجام دینے والے 81 سالہ ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے ھانی کو حراست میں لیا ہے۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ جماعت نے ان کی رہائی کے لیے ہرممکن سفارتی کوشش کی مگر سعودی حکام نے انہیں رہا نہیں کیا جس کے بعد جماعت کو یہ معاملہ منظر عام پرلانا پڑا ہے۔