جمعه 02/می/2025

انتظامی قید کا مکروہ صہیونی حربہ فلسطینیوں کا وقت ضائع کرنے کوشش

منگل 17-ستمبر-2019

اسرائیلی جیلوں میں اس وقت درجنوں فلسطینی انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رواں سال کے دوران قابض صہیونی عدالتوں کی طرف سے 671 فلسطینیوں کو انتظامی قیدیوں کی سزائیں دی گئیں۔

انتظامی قید اسرائیل کا ایک مکروہ حربہ ہے جسے اسرائیل نے برطانوی سامراج سے مستعار لیا۔اس نام نہاد قانون کے تحت کسی بھی فلسطینی کو بغیر کسی الزام یا شبے کے کم سے کم دو ماہ اور زیادہ سےزیادہ چھ ماہ کے لیے قید کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ان کی مدت حراست میں بار بار تجدید اور توسیع کی جاتی ہے۔

اس اس وقت اسرائیلی جیلوں میں بعض ایسے فلسطینی بھی قید ہیں جنہیں ایک بار انتظامی قید کی پالیسی کے تحت گرفتار کیا گیا اور اس کے بعد ان کی مدت حراست میں مسلسل 6 بار توسیع اور تجدید کی گئی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انتظامی قید عالمی قوانین کی کھلی توہین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کے اس مکروہ حربے کے دیگر مضمرات میں ایک بڑا منفی اثر فلسطینیوں کے قیمتی وقت پر پڑتا ہے کیونکہ فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں لے کرانہیں انتظامی قید میں ڈال کر ان کا قیمتی وقت ضائع کیا جاتا ہے۔ عموما طلباء کو امتحانات کے ایام میں گرفتار کیا جاتا ہے تاکہ انہیں امتحان سے محروم رکھ کر ان کے تعلیمی اور علمی مستقبل کو تباہ کیا جاسکے۔

مختصر لنک:

کاپی