عالمی برادری کی طرف سے شدید تنقید کے باوجود اسرائیل کے انتہا پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت نے پارلیمانی انتخابات کے انعقاد سے صرف دو روز قبل مقبوضہ فلسطینی علاقے غربِ اردن میں یہودی آبادکاروں کی ایک بستی کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اتوار کوایک بیان میں کہا ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ نے وادیِ اردن میں واقع میفوت یریکو کے نام سے دوردراز بستی کو سرکاری اور قانونی بستی قرار دینے سے اتفاق کیا ہے۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم تمام یہودی بستیاں غیر قانونی ہیں لیکن اسرائیل اپنے تئیں ان بستیوں کو قانونی قراردیتا ہے جن کی اس نے منظوری دی تھی اور انھیں غیر قانونی قرار دیتا ہے جنھیں یہودی آبادکاروں نے فلسطینی علاقوں میں ازخود ہی بسا لیا تھا۔
دریں کل اتوار کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں غرب اردن میں یہودی کالونی کے قیام کے اسرائیلی اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔