چهارشنبه 30/آوریل/2025

کیا فلسطینی اسیر سامی ابو دیاک اسرائیلی جیلروں کا اگلا شکار ہوگا؟

اتوار 15-ستمبر-2019

فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جیل میں بیماری کی حالت میں قید 37 سالہ سامی عاھد ابو دیاک کی حالت تشویشناک ہے اور وہ آئندہ کسی بھی وقت جان کی بازی ہارسکتا  ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں  بتایا گیا ہے کہ اسیر ابو دیاک کی حالت انتہائی تشویشاناک ہے۔ اسے انتہائی سنگین حالت میں الرملہ جیل اسپتال میں رکھا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اسیر ابو دیاک کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے نواحی علاقے سیلہ الظھر سے ہے۔

وہ کئی سال سے کینسر کے موذی مرض کا شکار ہے اور کینسر تیزی کے ساتھ اس کے جسم میں سرایت کررہا ہے۔ دیگر اسیران کی طرح ابو دیاک بھی صہیونی جیلروں کی مجرمانہ غفلت کا شکار ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ابو دیاک کو بروقت طبی امداد فراہم نہ کی گئی تو وہ حال ہی میں کینسر کے باعث لا علاج شہید ہونے والے اسیر بسام السائح کی طرح جام شہادت نوش کرسکتا ہے۔

ابو دیاک کو 17 جولائی 2002ء کو اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا۔ اسے تین بار عمر قید اور 30 سال اضافی قید کی سزا کا سامنا ہے۔ گرفتاری کےوقت ابو دیاک کو ایسا کوئی مرض لاحق نہیں تھا۔ اسرائیلی جیلوں میں ڈالے جانے کے بعد اس کے معدے میں کینسر کی تشخیص کی گئی  اور کینسر کا مرض اس وقت اگلے مراحل میں دخل ہوچکا ہے۔

سنہ 2015ء کو ابو دیاک کو اسرائیل کے ساروکا اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں اس کے معدے سے 80 سینٹی میٹر رسولی نکالی گئی۔ اس کے بعد اسے کوئی خاص علاج کی سہولت نہیں دی گئی۔

مختصر لنک:

کاپی