فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جیل میں بیماری کی حالت میں قید 37 سالہ سامی عاھد ابو دیاک کی حالت تشویشناک ہے اور وہ آئندہ کسی بھی وقت جان کی بازی ہارسکتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسیر ابو دیاک کی حالت انتہائی تشویشاناک ہے۔ اسے انتہائی سنگین حالت میں الرملہ جیل اسپتال میں رکھا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اسیر ابو دیاک کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے نواحی علاقے سیلہ الظھر سے ہے۔
وہ کئی سال سے کینسر کے موذی مرض کا شکار ہے اور کینسر تیزی کے ساتھ اس کے جسم میں سرایت کررہا ہے۔ دیگر اسیران کی طرح ابو دیاک بھی صہیونی جیلروں کی مجرمانہ غفلت کا شکار ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ابو دیاک کو بروقت طبی امداد فراہم نہ کی گئی تو وہ حال ہی میں کینسر کے باعث لا علاج شہید ہونے والے اسیر بسام السائح کی طرح جام شہادت نوش کرسکتا ہے۔
ابو دیاک کو 17 جولائی 2002ء کو اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا۔ اسے تین بار عمر قید اور 30 سال اضافی قید کی سزا کا سامنا ہے۔ گرفتاری کےوقت ابو دیاک کو ایسا کوئی مرض لاحق نہیں تھا۔ اسرائیلی جیلوں میں ڈالے جانے کے بعد اس کے معدے میں کینسر کی تشخیص کی گئی اور کینسر کا مرض اس وقت اگلے مراحل میں دخل ہوچکا ہے۔
سنہ 2015ء کو ابو دیاک کو اسرائیل کے ساروکا اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں اس کے معدے سے 80 سینٹی میٹر رسولی نکالی گئی۔ اس کے بعد اسے کوئی خاص علاج کی سہولت نہیں دی گئی۔