امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے القاعدہ کے مقتول سربراہ اسامہ بن لادن کے بیٹے اور ممکنہ جانشین حمزہ بن لادن کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقے میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک کارروائی کے دوران میں مارے گئے تھے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’حمزہ بن لادن کے (جانی) نقصان سے القاعدہ نہ صرف اہم ماہرانہ قیادت اور ان کے والد سے علامتی تعلق سےمحروم ہوگئی ہے بلکہ اس سے اس گروپ کی اہم عملی سرگرمیوں کو بھی نقصان پہنچے گا‘‘۔
امریکی میڈیا نے انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے اگست کے اوائل میں یہ اطلاع دی تھی کہ حمزہ بن لادن گذشتہ دو سال کے دوران میں کسی وقت ایک کارروائی میں مارے گئے تھے اور اس کارروائی میں امریکا نے بھی حصہ لیا تھا۔
امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے گذشتہ ماہ ان کی موت کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ ’’وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بن لادن مارے جاچکے ہیں۔‘‘ لیکن خود صدر ٹرمپ اور دوسرے اعلیٰ عہدے داروں نے ان کی موت کی خبر کی سرکاری طور پرتصدیق نہیں کی تھی۔
حمزہ بن لادن القاعدہ کے بانی سربراہ مقتول اسامہ بن لادن کے بیس بچّوں میں سے پندرھویں نمبر پر تھے اور وہ ان کی تیسری بیوی کے بطن سے پیدا ہوئے تھے۔ان کی عمر تیس سال کے لگ بھگ تھی۔القاعدہ کے لیڈر کے طور پر ابھرنے کے بعد امریکا کے محکمہ خارجہ نے فروری 2019ء میں ان کے سر کی قیمت دس لاکھ ڈالر مقرر کی تھی۔تجزیہ کاروں کے مطابق اس انعامی رقم کا اعلان ان کی غیر مصدقہ موت کا پتا چلنے کے بعد ہی کیا گیا تھا۔