امریکا نے منگل کے روز مختلف عالمی عسکری تنظیموں اور ان کے مددگاروں پر نئی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے جن میں فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’، اسلامی جہاد، ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی سے منسلک افراد شامل ہیں۔
یہ پابندیاں نائن الیون کی 18 ویں برسی کے موقع پر لگائی گئی ہیں۔ امریکا کے محکمہ خزانہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان پابندیوں کا ہدف حماس، القاعدہ، داعش اور ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب سے منسلک 15 افراد اور عناصر شامل ہیں۔
یہ پابندیاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حالیہ ایکزیکٹو آرڈر کے تحت لگائی گئی ہیں۔
وزیر خزانہ سٹیو منوچن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نائن الیون کے حملوں کے بعد سے امریکی حکومت نے اپنی انسداد دہشت گردی سے متعلق کوششوں کو مستقلاً ابھرتے ہوئے خطرات پر مرکوز کر دیا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے انسداد دہشت گردی کے ایکزیکٹو آرڈر میں ہمارے اختیارات کو تقویت فراہم کی جس سے ہم دہشت گرد گروپس کے مالیات اور ان کے لیڈروں کو ہدف بنا سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلپائن میں مقیم داعش سے منسلک ایک کارندہ بھی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہے۔