فلسطین میں مسیحی برادری کے سرکردہ رہ نما اور رومن کیتھولک چرچ کے پادری بشپ عطا اللہ حنا نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے بشپ عطا اللہ حنا کا کہنا تھاکہ مخلص نیت اور پاک ارادے رکھنے والی عالمی طاقتیں غزہ کے محصور لاکھوں عوام کو صہیونی دشمن کے ظالمانہ محاصرے سے نجات دلائیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے دو ملین انسان بدترین اسرائیلی محاصرے کا شکار ہیں اور غزہ کی پوری آبادی کو بدترین جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ وہاں کے دوملین باشندوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام کو محاصرے میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔ عالمی برادری کو اسرائیل پر غزہ کی پٹی پرعاید کردہ پابندیاں اٹھانے کے لیے دبائو ڈالنا چاہیے۔
عیسائی رہ نما کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کو کچھ کررہا ہے وہ کھلم کھلا ظلم اور بدترین جارحیت ہے۔ انسانی عقل اس کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔ اسرائیلی دشمن نے غزہ کی پٹی کے لاکھوں بچوں کو انتقامی پالیسی کی بھینٹ چڑھا کران کے بنیادی حقوق ان سے چھین رکھے ہیں۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے سنہ 2006ء کو فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کی کامیابی کے بعد غزہ کے عوام پر اجتماعی پابندیاں عاید کردی تھیں۔ یہ پابندیاں ڈیڑھ عشرہ گذرنے کے بعد بھی جاری ہیں۔