جمعه 09/می/2025

‘8 سالہ فلسطینی بچہ جو تھائی گیم کا ہیرو بن گیا!

اتوار 1-ستمبر-2019

‘موائی تائی’ تھائی لینڈ کی ایک کمانڈو گیم ہے جو ملک بھرمیں عوامی سطح پر پسند کی جاتی ہے۔ اس گیم کے شائقین میں ایک فلسطینی بچہ بھی شامل ہے جس کے شوق نے اسے اس گیم کا ‘ہیرو’ بنا دیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 8 سالہ علی ابو مندیل دنیا کے دیگر بچوں سے مختلف ہے۔ اس نے سوشل میڈیا، یوٹیوب اور آن لائن انٹرنیٹ پربے مقصد کاموں میں اپنا وقت برباد نہیں کیا بلکہ اس نے خود کو دوسرے بچوں سے مختلف ثابت کرتے ہوئے اس گیم کا ہیرو ثابت کرکے فلسطینیوں ہی کو نہیں بلکہ تھائی عوام کو بھی حیران اور ششدر کردیا۔

علی ابو مندیل کی عمر 4 سال تھی جب اس نے ‘موائی تائی’ میں دلچسپی ظاہر کرنا شروع کی اور تیزی کےساتھ وہ اس گیم کا دیوانہ ہوگیا۔ ابو مندیل تھائی لینڈ میں نہیں رہتا مگر وہ اب تھائی عوام کا ہیرو بن چکا ہے۔ وہ جنوبی لبنان کے صیدا شہر میں رہائش پذیر ہے۔ اس کے شوق کودیکھتے ہوئے اس کے والد نے دیکھا کہ اس کا بچہ موائی تائی میں مہارت حاصل کرسکتا ہے۔ لڑاکا فن پرمشتمل یہ کھیل ابو مندیل کے شب وروز کا معمول بن گیا۔ اس کے والد نے اسے ایک تھائی کلب میں ٹریننگ کے لیے داخل کیا۔

ابو مندیل کے والد نے العودہ نیوز نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ علی ابھی بہت چھوٹا تھا جب اس نے موائی تائی میں دلچسپی لینا شروع کی۔ پہلے وہ اتنا خوش قسمت نہیں تھا مگر جلد ہی اس کی قسمت بدل گئی اور اس نے تہذیب سیکھنے کے ساتھ اس نےگیم میں حصہ لینا شروع کردیا۔ اس گیم نے اس میں شعور اجاگر کیا اور اس شعور کے نتیجے میں اس کی تعلیم بھی بہتر ہوتی چلی گئی۔ اس طرح اس کی تعلیمی کارکردگی بھی مزید بہترہوتی گئی۔

خود ابو علی نے موائی تائی میں دلچسپی پربات کرتےہوئے کہا کہ صیدا شہر میں اس طرح کے مقابلوں کوئی خاص موقع نہیں تھا مگر اس کے باوجود میں نے مقامی سطح پر اس گیم میں متعدد گولڈ میڈل حاصل کیے اور صیدا شہر میں موائی تائی کے کئی مقابلے جیتے۔ ان مقابلوں میں سعد شہید مقابلہ، شہید رفیق حریری موائی تائی چیمپیئن شپ، بیروت چیمپئین شب اور مغربی ایشیا کے مقابلے شامل ہیں جن میں گولڈ میڈل اور سلور میڈل حاصل کیے گئے۔

اپنی طاقت اور کارکردگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس نےکہا کہ میری کامیابیوں کی وجہ سے موائی تائی کے ماہر کھلاڑی اور نئے اس میدان میں اترنے والوں نے مجھ پر اپنی نظر رکھنا شروع کردی۔ نظرالتفات کرنے والوں میں مراکشی کھلاڑی یوسف ابو غنام شامل ہیں جنہوں نے مستقبل کے اس فلسطینی موائی تائی ہیرو سے بیروت میں آ کر ملاقات کی۔

مختصر لنک:

کاپی