فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی جیل میں قید ایک مریض فلسطینی کی مسلسل بگڑتی حالت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کواس کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق المیزان مرکز برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 30 سالہ مصطفیٰ محمد مصطفیٰ البنا شدید تشویشناک حالت میں اسرائیلی جیلوں میں قید ہے اور مسلسل مجرمانہ لاپرواہی اور غفلت کی وجہ سے اس کی زندگی خطرے سے دوچار ہوچکی ہے۔ اسرائیلی جیل حکام اس کی زندگی بچانے کے لیے اپنی ذمہ داریوں میں دانستہ کوتاہی کے مرتکب ہو رہےہیں۔
انسانی حقوق مرکز کا کہنا ہے کہ اسیر مصطفیٰ البناء گردوں میں شدید تکلیف کے ساتھ ساتھ بلند فشار خون کے بھی شکار ہے۔ اسے 11 اگست کو بئرسبع میں قائم اسرائیل کے ‘سوروکا’ اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہاں پر اسے کسی قسم کی طبی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ اسپتال میں اسے انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کیا گیا ہے۔ اسپتال لے جانے کے بعد اسے دل کا دورہ پڑا ہے جس کے باعث اس کی حالت مزید تشویشناک ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ مصطفیٰ البناء کو اسرائیلی فوج نے 8 اپریل 2018ء کو غزہ کے شمالی علاقے سے سرحد کےقریب سے حراست میں لینے کے بعد حراستی مراکز میں لے جا کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اسے 20 اپریل 2018ء کو عسقلان حراستی مرکز میں قابض فوج کے وحشی جلادوں نے اعتراف جرم کرانے کے لیے تشدد کے وحشیانہ حربے استعمال کیے اور کئی روز تک اسے بھوکا ، پیاسا اور بیدار رکھا گیا۔ اس وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں اسیر کی حالت بری طرح خراب ہوگئی تھی جس کے بعد اسے جیل میں مسلسل مجرمانہ غفلت کا نشانہ بنایا گیا۔