امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دہائیوں سے جاری تنازع کے حل کے لیے ‘منصوبے’ کا اعلان اسرائیل میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔
اسرائیل میں آئندہ ماہ انتخابات ہونے جارہے ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہیں اسرائیلی انتخابات کا انتظار ہے جس کے بعد وہ فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے لیے منصوبے کا اعلان کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر گزشتہ دو سالوں سے اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے لیے ایک منصوبے پر کام کر رہے ہیں جسے ‘ٹرمپ پیس پلان’ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ منصوبہ 50 ارب ڈالرز کا اقتصادی پروگرام ہے جو مشرق وسطیٰ میں شامل ممالک فلسطین، اردن، مصر اور لبنان کے لیے ہے۔
‘ٹرمپ پیس پلان’ دو حصوں پر مشتمل ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس سے منصوبے سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
اس منصوبے کے پہلے حصے میں فلسطین اور ہمسایہ عرب ریاستوں کی معیشت کی ترقی کے لیے پچاس ارب ڈالرز مختص کرنے کے علاوہ پانچ ارب ڈالرز کی لاگت سے غزہ کو جوڑنے کے لیے زمینی راستے کی تعمیر شامل ہے۔
یاد رہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کی معیشت بحالی کا یہ منصوبہ جیرڈ کشنر اور ان کے ساتھیوں نے دو سالوں میں بنایا ہے۔
اس منصوبے کے تحت پچیس ارب ڈالرز فلسطینی علاقوں میں خرچ کیے جائیں گے جبکہ بقیہ رقم مصر، اردن اور لبنان میں تقسیم کی جائے گی۔
جون 2018 میں جیرڈ کشنر نے کہا تھا کہ ٹرمپ حکومت مشرقِ وسطیٰ سے متعلق اپنی حکمتِ عملی کا جلد اعلان کرنے والی ہے اور اگر فلسطین کے صدر محمود عباس نے ساتھ نہ بھی دیا تو بھی اس پر عمل کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے دسمبر 2017 میں اسرائیل میں امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کے اعلان پر فلسطینی رہنماؤں نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا تھا۔