قابض صہیونی ریاست مقبوضہ بیت المقدس میں اپنی اجارہ داری اور قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے مقامی سطح پر فلسطینیوں کو کسی قسم کی تفریحی سرگرمیوں پر بھی پابندیاں عاید کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ بیرونی فنڈنگ کے نام نہاد دعوے کی آڑ میں القدس میں فلسطینیوں کو کھیلوں کے انعقاد تک کی اجازت نہیں۔
یہ محض دعویٰ نہیں بلکہ حقیقت ہے کیونکہ گذشتہ روز اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری نے بیت المقدس میں فلسطینیوں کی مقامی فٹ بال ٹیموں کے درمیان ہونے والے فٹ بال مقابلے کا انعقاد روک دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تفریحی سرگرمی کا اہتمام ‘اللقلق ٹاور آرگنائزیش’ کی طرف سے کیا گیا تھا اور یہ میچ اسی تنظیم کے قائم کردہ ایک گرائونڈ میں ہونا تھا۔ اسرائیلی پولیس نے کھیل کے حوالے سے لگائے گئے تعارفی پوسٹر اور بینرز اتار پھینکے اور اس کے منظمین کو روک دیا۔
‘اللقلق آرگنائزیشن’ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر منتصر ادکیدک نے بتایا کہ اسرائیلی پولیس اور انٹیلی جنس حکام کی بھاری نفری نے مشرقی بیت المقدس میں تنظیم کے ہیڈ کواٹر پرچھاپہ مارا۔ انہوں نے وہاں پر لگے القدس میں ایک ڈومیسٹک فٹ بال میچ کے انعقاد کے حوالے سے بینرز اور پوسٹر اتار کر پھاڑ ڈالے۔ پولیس نے وہاں پرداخلی سلامتی کےوزیر گیلاد اردان کے دستخطوں سے ایک نیا نوٹس چسپاں کیا جس میں القدس میں اسرائیلی حکومت کی اجازت کے بغیر کسی قسم کی سرگرمی کی اجازت سے سختی سےمنع کیا گیا ہے۔
اگرچہ اسرائیلی حکام نے القدس میں کھیل جیسی تفریحی سرگرمی پرپابندی کی اصل وجہ بیان نہیں کی مگر یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ چونکہ ‘برج اللقلق’ آرگنائزیشن فلسطینی اتھارٹی کی فنڈنگ سے کام کرتی ہے۔ اس لیے اس تنظیم کے زیراہتمام کسی قسم کی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
قبل ازیں اسی تنظیم نے فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے حوالے سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں فلسطینی ماہرین قانون کو مدعو کیا گیا تھا مگر قابض صہیونی حکام نے یہ کانفرنس بھی ناکام بنا دی اور اس کےشرکاء کو وہاں سے نکال دیا تھا۔
اسرائیل نے مشرقی بیت المقدس پرسنہ 1967ء کی چھ روز جنگ کےدوران فوجی طاقت سے قبضہ کیا۔ اب صہیونی ریاست مشرقی القدس کو بھی اپنا دارالحکومت بنانے کے لیے کوشاں ہے۔