اگرچہ فلسطین میں روزانہ کی بنیاد پریہودی شرپسند قبلہ اول کی بے حرمتی کے مرتکب ہوتے ہیں مگر اتوار کو عیدالاضحیٰ کے موقع پر قبلہ اول پرغاصب صہیونیوں کی غیرمسبوق یلغار نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔
عید کی نماز کے لیے آئے فلسطینیوں نے استقامت اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہودی اشرار کے قبلہ اول پردھاوے ناکام بنانے کے لیے یہودی جتھوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ ہزارون فلسطینی عید کے پہلے روز عید کی تکبیرات کی ادائی کےساتھ مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔ اس موقع پر غاصب صہیونی جنہیں قابض فوج کی فول پروف سیکیورٹی حاصل تھی نے قبلہ اول میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی اشتعال انگیزی جاری رکھی۔ اسرائیلی حکومت یہودی آباد کاروں اور بلوائیوں کی آڑ میں قبلہ اول کا تاریخی اسلامی اور عرب اسٹیٹس تبدیل کرنے کی سازش کررہی ہے مگر دوسری طرف فلسطینیوں نے آہنی دیوار بن کر غاصب یہودیوں کی قبلہ اول پر یلغار روکی۔
یہودی انتہا پسندوں کی بڑی تعداد نے عید کے پہلے روز علی الصباح مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی کوش کی۔ 10 ذی الحج 11 اگست کو یہودی ‘ہیکل سلیمانی’ کی بربادی کی یاد میں مذہبی رسومات ادا کرنے قبلہ اول میں داخل ہوئے۔ صہیونی فوج اور پولیس نے مسجد اقصیٰ کے حوالے سے چار نئی پابندیاں اور شرائط عاید کررکھی تھیں۔
ادھر القدس میں فلسطینی کمیٹی کی طرف سےایک بیان جاری کیا گیا جس میں مسجد اقصیٰ کے سوا شہر کی تمام مساجد میں عید کی نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا اور پورے القدس کے شہریوں سے اپیل کی گئی کہ وہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے کھڑی کی گئی تمام پابندیاں اور رکاوٹیں توڑ کو مسجد اقصیٰ میں پہنچیں۔ وہیں عید کی نماز ادا کریں اور یہودیوں کی شرپسندی روکنے کے لیے دن بھر وہیں قیام کریں۔
اس کے ساتھ فلسطینی اسلامی کمیٹی اور قبلہ اول کی انتظامیہ نے مسجد اقصیٰ میں نماز عید کا وقت ایک گھنٹہ مزید موخر کردیا تاکہ یہودی آباد کاروں کی شرپسندی کو روکا جاسکے۔
فلسطینی اسلامی کونسل کی اپیل پرلبیک کہتے ہوئے لاکھوں فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں عید کی نماز ادا کیا۔
ایک اندازے کے مطابق قبلہ اول میں عید کی نماز ادا کرنے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زاید تھی۔ ہزاروں فلسطینیوں کو جگہ جگہ روک کر انہیں قبلہ اول تک نہیں پہنچنے دیا گیا۔
یہودی شرپسند جنہوں نے قبلہ اول پر یلغار کرنے کا فیصلہ کیا تھا کو تین گھنٹے تک فلسطینیوں نے مسجد میں داخل ہونے سے روکے رکھا۔ تین گھنٹے کے بعد یہودی آبا د کار اسرائیلی فوج اورپولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں قبلہ اول پریلغار کی۔
اس موقع پرہزاروں فلسطینی نمازی جو پہلے سے مسجد اقصیٰ میں موجود تھے یہودی شرپسندوں کی روک تھام میں پیش پیش رہے۔ قبلہ اول میں موجود نمازیوں میں معمر افراد،خواتین، بچے اور زندگی کے ہرشعبے سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے۔
فلسطینی امدادی ادارے ہلال احمر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہودی بلوائیوں کے حملوں کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ میں موجود 61 فلسطینی زخمی ہوئے۔اس موقع پر سیکڑوں اسرائیلی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے قبلہ اول پر داھا بولنے والے یہودی آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی تھی۔
ہلال احمر کے مطابق اسرائیلی فوج کی یلغار اور یہودی آباد کاروں کے اشتعال انگیز دھاووں کے نتیجے میں زخمی ہونے والے 61 فلسطینیوں کو موقع پرطبی امداد فراہم کی گئی جب کہ زخمی ہونے والے 14 فلسطینیوں کو بیت المقدس کے المقاصد اسپتال منتقل کیا گیا۔ بعض زخمیوں کو ایک دوسرے اسپتال عین کارم میں بھی لے جایا گیا۔
قابض صہیونی فوج اور یہودی آباد کاروں کی یلغار کے دوران قابض فوج نے فلسطینی نمازیوں پرصوتی بموں، دستی بموں، آنسوگیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سمیت دیگر پرتشدد حربے استعمال کیے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کی نمازیوں پر دو بار حملہ کیا جب کہ یہودی آباد کاروں نے تین بار مسجد اقصیٰ پر یلغار کی۔
فلسطینی محکمہ اوقاف کی رپورٹ کے مطابق عید کے پہلے روز صبح کے وقت 1336 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پر یہودی شرپسندوں کے جنونی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی جا رہی ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے مسجد اقصیٰ پرغاصب صہیونیوں کی یلغار کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس کی تمام تر ذمہ داری صہیونی حکومت پرعاید کی ہے۔