اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے خبردار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کو کسی قسم کا گزند پہنچا تو اس کی تمام ذمہ داری اسرائیل پرعاید ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسجد اقصیٰ کے اسلامی تشخص کو پامال کرتے ہوئے قبلہ اول کو یہودیوں اور مسلمانوں میں زمانی اور مکانی طورپر تقسیم کررہا ہے۔
غزہ میں اتوارکے روز عیدالاضحیٰ کے اجتماعی کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ حماس اور فلسطینی قوم نے فلسطین کی تمام اسلامی اور مسیحی مقدسات کے تحفظ کا عزم کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم اور پوری مسلم امہ کو قبلہ اول کے دفاع کے لیے اپنے وسائل کو بروئے کار لانا اور مزاحمت کے تمام طریقے اختیار کرنا ہوں گے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس قبلہ اول کے حوالے سے ہونے والی تبدیلیوں اور اسرائیلی ریاست کے شرپسنداندانہ اقدامات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ عید کے روز یہودی آباد کاروں اورقابض فوج نے قبلہ اول پردھاوے کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی مجرمانہ کوشش ہے۔
حماس رہ نما نے بیت المقدس کے فلسطینیوں کی طرف سے قبلہ اول کے دفاع کے لیے خدمات کو شاندارخراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اہالیان القدس مسجد اقصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم کی سازشیں ناکام بنانے کے لیے ہراول دستے کا کام کررہےہیں۔ حماس اور پوری فلسطینی قوم اہالیان القدس کے عزم استقلال کو سلام پیش کرتی ہے۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیاکہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے صہیونی ریاست کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے ختم کرے۔ فلسطینی قوم کو دشمن کے خلاف مزاحمت کی آزادی دی جائے اور قبلہ اول سمیت تمام فلسطینی مقدسات کے دفاع کے لیے مربوط حکمت عملی وضع کی جائے۔
اسماعیل ھنیہ نے مسلم امہ پراور عرب اقوام پرزور دیاکہ وہ القدس، مسجد اقصیٰ اور فلسطین کے حوالے سے اپنی تاریخی ذمہ داریوں کا ادراک کریں اور ان ذمہ داریوں کو پورا کریں تاکہ صہیونی دشمن کی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکے۔