آج ہفتے کو علی الصباح نو ذی الحج کو 21 لاکھ فرزندان توحید رکن اعظم کی ادائی کے لیے میدان عرفا ت میں جمع ہو رہے ہیں۔
کل جمعہ کو حجاج کرام نے منیٰ سے مناسک حج کا آغازکیا اور لاکھوں حجاج کرام منیٰ کی خیمہ بستی میں جمع ہوئے۔ اندرون اور بیرون ملک مجموعی حجاج کرام کی تعداد اکیس لاکھ سے زاید ہے۔
حجاج کرام مسجد نمرہ میں جمع ہو رہے ہیں جہاں سنہ دو ھجری کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع پیش کیا تھا۔
منی میں مناسک حج کا پہلا روز گزارنے کے لیے عازمین نے جمعرات کی رات سے ہی منی روانگی کا آغاز کر دیا تھا۔ مناسک کا پہلا روز "یوم الترویہ” کہلاتا ہے اور اس روز عازمین حج سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے پورا دن منی میں گزارتے ہیں۔
میدان عرفات میں خطبہ حج سننے کے بعد حجاج کرام ظہر اور عصر کی نمازیں ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ادا کریں گے۔ اس کے بعد وہ اللہ کے حضور گڑ گڑا کر دعا کریں گے۔ یہ ایمانی کیفیت غروب آفتاب تک جاری رہے گی۔ اس کے بعد حجاج کرام میدان عرفات میں جبل رحمت کی طرف چڑھیں گے۔
غروب آفتاب کے بعد اللہ کے مہمان مزدلفہ کی طرف روانہ ہوں گے اور 10 ذی الحج کو منیٰ میں واپس آکر قربانی دیں گے۔ اس کے بعد رمی جمرات کریں گے،حلق کرنے کے بعد طواف اضافہ کے لیے مکہ معظمہ کےلیے روانہ ہوں گے۔
11، 12 اور 13 ذی الحج کو ایام تشریق کے موقع پر عازمین حج تین بار رمی جمرات کریں گے۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ 1440ھ کے حج کے موقع پر 28 لاکھ 55 ہزار 407 مسلمان حج ادا کریں گے۔ بیرون ملک سے اس بار حج کے لیے 2 لاکھ 360 عازمین حج زیادہ ہیں۔