قابض صہیونی حکام نے اسلامی تحریک کے امیر اور بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح کی طرف سے عید کی نماز کی اجازت سے متعلق دی گئی درخواست مسترد کردی ہے۔ دوسری جانب صہیونی حکام کی طرف سے الشیخ راید صلاح کو گھر پرانٹرنیٹ کی سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی اور گھرپر نظر بندی کے ساتھ ان پر ملاقاتوں پربھی بدستورپابندی عاید ہے۔
گذشتہ روز حیفا شہر کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے الشیخ راید صلاح کے وکلاء کی طرف سے ان کی عیدالاضحیٰ کی نماز کے لیے عید کے اجتماع میں شرکت کی درخواست مسترد کردی۔
الشیخ راید صلاح کے وکیل خالد زبارقہ نے بتایا کہ ہم نے اسرائیلی عدالت کو درخواست دی تھی کہ وہ الشیخ راید صلاح کو اتوار کو عیدالاضحیٰ کے موقع پر مقامی وقت کے مطابق صبح پانچ بجے سے ساڑھے سات بجے تک نظر بندی ختم کرکے عید کی نماز ادا کرنے کی اجازت فراہم کرے مگر عدالت نے اسرائیلی فوج کے موقف کو سامنے رکھتے ہوئے ان کی جزوی نظر بندی میں نرمی کو صہیونی ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔
زبارقہ نے بتایا کہ صہیونی عدالت نے عید الاضحیٰ کے موقع پر الشیخ راید صلاح کو درجہ اول کے قریبی رشتہ داروں سے دن 12 بجے سے شام پانچ بجے تک ملاقات کی اجازت دی ہے۔
ادھر منگل کے روز اسرائیلی پراسیکیوٹر کی درخواست پر اسرائیلی عدالت نے الشیخ راید صلاح کو انٹرنیٹ اور ٹیلی ویژن کی سہولت پر پابندی میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح کو وسط اگست 2017ء کو حراست میں لیا گیا اور ان پر صہیونی ریاست کے خلاف تشدد اور نفرت پراکسانے سمیت 12 الزامات عایدکیے گئے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل انہیں رہا کرنے کے بعد گھر پرنظربند کردیا گیا ہے اور انہیں اہل خانہ کے سوا کسی سے ملنے کی اجازت نہیں۔ اسرائیلی فوج کی بھاری نفری ان کے گھر کے باہر تعینات کی گئی ہے۔