اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ خلیج ملکوں کی سلامتی کے لیے امریکا کی طرف سے قائم کردہ فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔ اس سے قبل برطانیہ نے ٹرمپ کے اس نئے عالمی اتحاد میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیلی وزیرخارجہ یسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا کہ خلیجی ممالک کی سلامتی تل ابیب کے مفاد میں ہے اور اسرائیل خلیجی ممالک کی سلامتی کے حوالے سے قائم کیے گئے عالمی فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔
عربانی ٹی وی چینل 12 کے مطابق وزیرخارجہ نے کہا کہ خلیجی ممالک اور اسرائیل کا مقصد ایک ہے۔ ہم سب ایران کی خطے میں مداخلت روکنے کے لیے کوشاں ہیں اور ہمیں اس مشترکہ مشن میں ایک دوسرے کی مدد کرنا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں اسرائیل خطے کی نئی تزویراتی حکمت عمل وضع کررہا ہے جس میں خلیجی ملکوں کی سلامتی بھی شامل ہے۔
قبل ازیں برطانیہ نے خلیج میں امریکا کے زیر قیادت سمندری سیکورٹی مشن میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ مشن کا مقصد آبنائے ہرمز سے گزرنے والے تجارتی جہازوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
برطانوی وزیر دفاع بین والس نے پیر کے روز صحافیوں کو بتایا کہ "ہم امریکا اور دیگر ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لیے کوشاں ہیں تا کہ خلیج ہرمز میں مسائل کا بین الاقوامی سطح پر حل تلاش کیا جا سکے”۔ والس نے زور دے کر کہا کہ "برطانیہ اپنی شپمنٹ کو غیر قانونی دھمکیوں سے محفوظ بنانے کے لیے پُرعزم ہے .. اس وجہ سے ہم آج خلیج میں ایک نئے سمندری سیکورٹی مشن میں شامل ہو رہے ہیں”۔
ادھر ایک برطانوی سیکورٹی ذریعے "رائٹرز” کو بتایا کہ نئے مشن میں تمام تر توجہ تجارتی جہازوں کی آمد و رفت کے تحفظ پر ہو گی۔ ذریعے نے مزید بتایا کہ لندن اُن پابندیوں میں ہر گز شامل نہیں ہو گا جو امریکا کی جانب سے ایران پر عائد کی جا رہی ہیں۔
واشنگٹن خلیج میں تجارتی جہازوں کے ہمراہ ہونے کے واسطے ایک بین الاقوامی اتحاد کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔ لندن نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ یورپی ممالک کے ساتھ ایک حفاظتی فورس تشکیل دینے کا خواہش مند ہے۔ یہ اعلان آبنائے ہرمز میں ایران کے ہاتھوں برطانی پرچم بردار آئل ٹینکر کو قبضے میں لیے جانے کے بعد سامنے آیا تھا۔