اردنی حکام نے فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی سے متعلق ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
قطرسے نشریات پیش کرنے والے الجزیرہ ٹی وی چینل نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کےحوالے سے بتایا ہے کہ بیروت کی فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی سے متعلق افواہوں میں کوئی صداقت نہیں۔ بیروت فلسطینیوں سے متعلق اپنی مروجہ پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ لبنان میں داخلے کے لیے فلسطینیوں کے پاس مستقل پاسپورٹ ضروری ہے۔ اس کے علاوہ فلسطینیوں کو اردنی گرین کارڈ پربھی ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اس حوالے سے حکومت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
خیال رہے کہ سمندر پار فلسطینیوں کی عوامی کانفرنس کےترجمان زیاد العالول نے بتایا کی لبنانی حکام نے فلسطینی پناہ گزینوں کے خلاف ایک نئی انتقامی حکمت عملی اختیار کی ہے جس کے تحت اردنی پاسپورٹ کےحامل فلسطینیوں کو ملک میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ‘صفا’ سے بات کرتے ہوئے العالول نے کہا کہ لبنانی حکومت کے انتقامی فیصلے سے اردن میں مقیم 7 لاکھ فلسطینی متاثر ہوسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ غرب اردن کے فلسطین جو اردن کا گرین کارڈ حاصل کرکے بیرون ملک سفر کرتے ہیں کو بھی بیرون ملک سفر میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ ایام میں لبنانی حکام نے ہر اس فلسطینی کو ہوائی اڈے سے واپس بھیج دیا جس کے پاس اردن کا پاسپورٹ تھا یا وہ مقبوضہ فلسطین کا باشندہ ہونے کے ساتھ اردن کے گرین کارڈ پرسفر کررہا تھا۔
العالول کا کہنا تھا کہ لبنانی حکام کی طرف سے اختیار کردہ اس انتقامی حربے کا شکار ہونے والوں میں فلسطینی طلباء بھی شامل ہیں۔