اسرائیل کی انتہا پسند مذہبی سیاسی جماعتوں نے رواں سال ستمبرمیں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے نیا سیاسی اتحاد تشکیل دیا ہے۔ دوسری طرف ملک کی سیکولر اور بائیں بازو کی جماعتیں بدستور انتشار اور مایوسی کا شکار ہیں۔
اسرائیلی کنیسٹ کے انتخابات کے قریب آتے ہی صہیونی ریاست کی دائیں بازو کی مذہبی جماعتوں جن میں بنجمن نیتن یاھو کی جماعت لیکوڈ اور آوی گیڈور لائبرمین کی اسرائیل بیتنا نے سیاسی میدان میں انتخابی اتحاد کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
دائیں بازو کے نئے اتحاد میں سابق وزیرقانون ایلیٹ شاکید اور سابق وزیرتعلیم نفتالی بینیت بھی یہودی انتخابی فورس میں شامل ہوگئے ہیں۔ عبرانی اخبار’ یدیعوت احرونوت’ کے مطابق دہشت گرد تنظیم’ کاخ’ بھی نئے سیاسی اور انتخابی اتحاد میں شامل ہونے کی تیاری کررہی ہے۔ اپریل 2019ء کو ہونے والے انتخابات کے بعد حکومت کی تشکیل میں ناکامی کی ایک بڑی وجہ آوی گیڈورلائبرمین بھی تھے جن کی جماعت اسرائیل بیتنا نے حکومت میں شمولیت کے لیے کڑی شرائط عاید کی تھیں۔ نیتن یاھو نے وہ شرائط تسلیم کرنے سے انکارکردیا تھا جس کے نتیجے میں فریقین حکومت کی تشکیل پرمتفق نہیں ہو سکے۔
عبرانی اخبار کے مطابق آئندہ ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل بائیں بازو کی سیکولر جماعتیں کسی سیاسی ایجنڈے پر متفق نہیں ہوسکیں جس کے نتیجے میں سیکولر جماعتیں کوئی جاندار سیاسی اتحاد تشکیل دینے میں ناکام اور نتائج سے مایوس دکھائی دیتی ہیں۔