چهارشنبه 30/آوریل/2025

‘اسرائیل کو مطلوب4 سالہ محمد علیان دنیا کا انوکھا مجرم’!

جمعرات 1-اگست-2019

‘ذرا تصور کریں ایک چار سالہ بچہ ایک بیگ میں اپنی ضروری چیزیں اٹھائے محمد علیان پولیس تھانے میں پیشی کےلیے جا رہا ہے۔ پولیس مرکز میں علیان کی آمد اپنی مرضی کے تحت نہیں ہوئی بلکہ اسے اشتہاری قرار دے کر تفتیش کے لیے طلب کیا گیا ہے’۔ یہ کوئی فرضی یا فلمی کہانی کا واقعہ نہیں بلکہ ایک حقیقی واقعہ ہے اور آج کے نام نہاد جمہوری دور میں نام نہاد جمہوری صہیونی ریاست میں پیش آنے والے واقعے نے زندہ ضمیر انسانوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ اگرچہ ایک چار سالہ بچے کی پولیس تھانے میں طلبی اور پیشی کا واقعہ بہت سے لوگوں کےلیے حیران کن ہوگا مگر حقیقت یہ ہے کہ صہیونی ریاست کے لیے یہ کوئی نئی بات ہرگز نہیں۔ صہیونی ریاست کی سات عشروں پر پھیلی تاریخ میں اس طرح کے واقعات کا کوئی شمار نہیں کیاجاسکتا۔

منگل کو علی الصباح 4 سالہ محمد ربیع علیان القدس میں عیسویہ میں اپنے گھر سے شاہراہ صلاح الدین پر واقع اسرائیلی  پولیس سینٹر کی طرف چلا تو اس کے ساتھ درجنوں افراد شریک  سفر ہوگئے۔ اسے باب الساھرہ میں قائم اسرائیلی پولیس تھانے پہنچنا تھا۔

علیان پرالزام

اسرائیلی پولیس کی طرف سے الزام عاید کیا گیا ہے کہ پولیس کی تلاشی کی کارروائی کے دوران چار سالہ علیان نے فوجیوں پر پتھرائو کیا۔ اس لیے اسے اس اور اس کے داد کو پولیس نے تفتیش کے لیے طلب کیا ہے۔

بیت المقدس میں فلسطینیوں کی نمائندہ فالو اپ کمیٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ایک چار سالہ بچے سے ذرائع ابلاغ کے سامنے پوچھ تاچھ نے صہیونی ریاست کامکروہ چہر بے نقاب کردیا۔ اس واقعے نے ثابت کردیا ہے کہ صہیونی ریاست اور اس کے نام نہاد سیکیورٹی ادارے کم سن بچوں کے ساتھ بھی جنگی مجرموں والا سلوک کرتےہیں۔

جب علیان کو پولیس تھانے میں لے جایا گیا تو اس وقت ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور شہریوں کی بڑی تعداد تھانے کے گرد جمع ہوگئی تھی۔

وادی حلوہ انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کےمطابق پولیس نے فلسطینی بچے سے تفتیش کا فیصلہ کیا تھا مگر عوامی دبائو کے بعد صہیونی حکام کو بچے سے پوچھ تاچھ ترک کرنا پڑی۔ تاہم صہیونی پولیس کی طرف سے کہا گیاہے کہ اگر بچے نے دوبارہ سنگ باری کی کوشش کی تو اسے گرفتار کرلیا جائے گا۔

علیان کے والد نے کہاکہ تفتیش کے دوران صہیونی فوجیوں نے میرے بچے سے ایسا سلوک کیا جیسے وہ ریاست کا نمبر ون اشتہاری مجرم ہو۔

ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ میرا بیٹا سڑک پرکھیل رہا تھا۔ اس دوران اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے ہمارے گھروں پر چھاپہ مارا۔ اس دوران اسرائیلی فوجیوں پر سنگ باری کی گئی مگر یہ معلوم نہیں کہ ان کے بچے نے بھی کوئی پتھر پھیکنا تھا۔ اسرائیلی فوجی وہاں سے چلے گئے مگر کچھ دیر بعد انہوں نے فون کرکے کہا کہ ان کے بچے نے سنگ باری کی ہے۔ بچے وکیل محمد محمود نے کہا کہ اسرائیلی تفتیش کارنے کہا کہ علیان نے سنگ باری کی ہے تو اس پرہم نے صہیونیوں سے اس کے تصویری اور ویڈیو ثبوت طلب کیے مگر صہیونی حکام کی طرف سے کسی قسم کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔

مختصر لنک:

کاپی