اسرائیلی زندانوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں میں سیکڑوں ایسے جان لیوا امراض کا شکار ہیں جن کا انجام موت کے سوا کچھ نہیں۔ دوسری طرف ان مریض فلسطینی اسیران کو جہاں طرح طرح کے مظالم اور غیرانسانی ہتھکنڈوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہیں ان بیماروں کو کسی قسم کی طبی سہولت میسر نہیں اور وہ زندانوں میں بے یارو مددگار سسک سسک کر جان دینے پر مجبور ہیں۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سےجاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں 700 فلسطینی کینسر، امراض قلب، گردوں، ہڈیوں اور دیگر سنگین نوعیت کے جرائم کا شکار ہیں۔ ان فلسطینی اسیران کو کسی قسم کی طبی سہولت یا معاونت حاصل نہیں اور وہ جیلوں میں انتہائی پریشانی اور تکلیف میں اپنی جانیں قربان کرنے پرمجبور ہیں۔
فلسطینی امور اسیران کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں جزیرہ نما النقب میں قید متعدد ایسے فلسطینی ہیروز کےحالات پرروشنی ڈالی ہے جو صہیونی حکام کی طرف سے مجرمانہ لاپرواہی کا شکار ہیں۔
بسترمرگ پر پڑے شاہ سوار
رپورٹ کےمطابق غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے قباطیہ قصبے کے رہائشی 45 سالہ محمد فاروق ابوالرب ان فلسطینی مریض اسیران میں شامل ہیں جو طویل اسیری کے ساتھ ساتھ بیماری کی مصیبت سے بھی گذر رہے ہیں۔ انہیں سنہ 2002ء میں حراست میں لیا گیا اور 30 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اسیر ابو الرب کئی بیماریوں کا شکارہیں۔ ان کے سرمیں شدید تکلیف ہے۔ دل کی بیماری کے ساتھ ان کے دائیں کندھے میں بھی انفیکشن ہے اور انہیں کسی قسم کے علاج کی سہولت مہیا نہیں کی گئی۔
30 سالہ اسیر عماد عبدالکریم ابو زینہ کا تعلق غرب اردن کے شہر اریحا سےہے اوران کا دایاں بازو زخمی ہے۔ اس کے پٹھے کٹ چکےہیں۔ اس کے علاوہ اس کے خصیوں میں بھی شدید تکلیف ہے جب کہ آنکھوں کی بیماری اس کےعلاوہ ہے۔ وہ جیل میں بستر مرگ پرہیں اور انہیں کسی قسم کی طبی معاونت یا علاج فراہم نہیں کیا گیا۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مطابق 35 سالہ ساھر ابو عمر کا تعلق غرب اردن کے شہر جنین کے جماعین قصبے سے ہے۔ دوران حراست اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد سے اس کا ایک بازو ٹوٹ چکا ہے مگر اسے کسی قسم کی طبی معاونت فراہم نہیں کی گئی۔
اسیر عبداللہ خاروف کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس سے ہے اور وہ ڈیسک کے مرض کا شکار ہیں۔ اسے بھی کسی قسم کی طبی معاونت فراہم نہیں کی گئی۔
عسقلاب جیل میں قید 24 سالہ باسم النعسان شمالی رام اللہ کے المغیر قصبے رہائشی ہیں۔ وہ کئی بیماریوں کا شکار ہیں اورانہیں کوئی طبی معاونت فراہم نہیں کی گئی۔
قیدیوں کے حقوق کی پامالی
فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر رافت حمدونہ کا کہنا ہے کہ صہیونی جیل انتظامیہ قیدیوں کے علاج معالجے میں مجرمانہ لاپرواہی اور غفلت برت کر انسانی حقوق کی پامالیوں کے مرتکب ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں زیرحراست مریض فلسطینیوں میں سے کئی ایسے ہیں جن کی فوری سرجری کی ضرورت ہے مگر وہ مسلسل لا علاج قرار دے کر جیلوں کی کوٹھڑیوں میں قید کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 1979ء اور 1990ء کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قیدیوں کے حقوق کے لیے دو بنیادی اصول متعین کیے جن میں بیمار اسیران کو ہرممکن طبی سہولت فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔
رافت حمدونہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی زندانوں میں قید بیمار فلسطینیوں کو مہینوں اور برسوں میں طبی معائنے کی سہولت نہیں دی جاتی۔ اسرائیلی جیلر اور دیگر متعلقہ انتظامیہ اسیران کے حقوق کے معاملے میں دانستہ اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مجرمانہ لاپرواہی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔