اسلامی تحریک مزاحمت’حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ لبنانی وزیر لیبرکی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں پر روزگار پرپابندی کا فیصلہ ظالمانہ ہے جس کے نتیجے میں لبنان میں موجود فلسطینی پناہ گزینوں کی مشکلات میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئےایک انٹرویو میں خلیل الحیہ کاکہنا تھا کہ لبنانی وزیر لیبر کمیل ابو سلیمان کی طرف سے پناہ گزینوں کے روزگار پر پابندی کا قانون ظالمانہ اور امریکا کی صدی کی ڈیل کی سازش سےہم آہنگ لگتا ہے۔
انہوں نےتحریک فتح پر قومی مصالحت کے عمل میں رکاوٹیں ڈالنے کا الزام عاید کیا۔ خلیل الحیہ نے کہا کہ موجودہ حالات میں فلسطینی قوم کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔
انہوں نے صدر محمودعباس اور فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کے اعلان پرعمل درآمد یقینی بنائیں۔ مقصدکے لیے فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون ختم کرے اور غزہ کےعوام پرعاید کی گئی پابندیاں اٹھائے۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کی نفی کی کسی کوشش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ لبنانی وزیر کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کو روزگار سے محروم کرنے کا ظالمانہ قانون اشتعال انگیزی ہے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جاری حق واپسی مظاہروں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔ یہ مظاہرے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی عاید کردہ پابندیوں کے خاتمے اور حق واپسی کو یقینی بنائے جانے تک جاری رہے گا۔