فلسطینی اتھارٹی کےماتحت نام نہاد سیکیورٹی اداروں نے حافظ قرآن اور دینی مدرسے کی نوجوان معلمہ آلاء بشیر 40 دن حراست میں رکھنے کے بعد رہا کرنے کے تیسرے روز اسے اسرائیلی فوج نے حراست میں لے لیا۔ اطلاعات کے مطابق قابض صہیونی عدالت نے حافظ قرآن مُعلمہ کو 18 روزہ جسمانی ریمانڈ پر صہیونی جلادوں کے حوالے کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق آلاء بشیر کے وکیل مہند کراجہ کا کہنا ہے کہ اس کی موکلہ کو اسرائیلی فوج نے منگل کے روز حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد اسے وحشیانہ جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے اسے عدالت میں پیش کیا اور عدالت سے اس کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی۔ عدالت نے ایک نہتی اور معصوم فلسطینی معلمہ اور قاریہ کو وحشی صہیونی جلادوں کے حوالے کردیا۔
خیال رہے کہ عباس ملیشیا نے نو مئی کو غرب اردن کے شہر قلقیلیہ میں مسجد عثمان بن عفان میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران آلاء بشیر کو حراست میں لے لیا تھا۔ اس چھاپہ مار کارروائی میں عباس ملیشیا کے 25 اہلکاروں نے حصہ لیا۔
عباس ملیشیا نے فلسطینی معلومہ کو 34 دن تک حراست میں رکھا۔ اس دوران اسےغیرانسانی طورپر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ 23 سالہ آلاء بشیر پر مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام عاید کیا۔ اسے 4230 ڈالر کے مساوی رقم جرمانہ کی سزا دی گئی جس کے بعد اسے رہا کیاگیا مگر رہائی کے چوتھے روز انہیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔