فلسطینی اتھارٹی نے نیشنل کونسل کے فیصلوں پرعمل درآمد کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ طے پائے تمام معاہدوں پرعمل درآمد معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیصلے پرعمل درآمد کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے جمعرات کے روز رام اللہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اس موقع پرانہوںنے کہا کہ ‘وحشیانہ طاقت کے استعمال ارض فلسطین بالخصوص بیت المقدس میں صہیونی ریاست کو اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صہیونی ریاست کے تمام اقدامات غیرآئینی اور باطل ہیں’۔
فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ ہم نے امن عمل سے کبھی انکارنہیں کیا۔ ہم آج بھی کھلے دل کے ساتھ سنجیدہ اور با مقصد امن مساعی کا خیر مقدم کرتے اوراس میں ہرممکن تعاون کرنے کو تیار ہیں مگرہم صہیونی ریاست اور اس کی طاقت کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔ ہم قابض ریاست کے ساتھ امن بقائے باہمی کے تحت زندہ نہیں رہ سکتے۔ فلسطینی اتھارٹی سنچری ڈیل جیسی خوفناک سازش کو مستردکرتی ہے۔ القدس قابل فروخت نہیں اور نہ ہی یہ کوئی جائیداد کا جھگڑا ہے۔
صدر عباس کا کہنا تھا کہ جب تک فلسطینی قوم کو اس کے تمام حقوق فراہم نہیں کیے جاتے اس وقت تک خطے میں دیر پاامن کا خواب پورانہیں ہوسکتا۔ فلسطینی قوم آزادی کی جدو جہد جاری رکھے گی چاہےاس میں زمانے لگ جائیں۔ بالآخر آزادی فلسطینی قوم کا مقدر ہوگی۔
انہوں نے قضیہ فلسطین کی حمایت پر عالمی برادری کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی انہوںنے فلسطین کو عالمی فورمز پر مزید اجاگر کرنے اور فلسطین کے حوالے سے اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد پر زوردیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے چند روز قبل اسرائیلی فوج نے مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوںکے 100 گھر مسمار کردیے تھے جس پرنہ صرف فلسطین بلکہ عالمی سطح پرشدید رد عمل سامنے آیا تھا۔