النجاح یونیورسٹی ہسپتال کے ڈایا لیسز ڈیپارٹمنٹ میں سلسبیل کو ضبر موصول ہوئی کہ اس نے توجیہی امتحان میں عظیم کامیابی حاصل کی ہے۔ ناقابل یقین خوشی کے آنسووں اور دوسرے ملے جلے جذبات کے ساتھ سلسبیل کے باپ نے اسکے ماتھے پر بوسہ دیا۔
اپنی بیماری پر سلسبیل نے کہا کہ پختہ عزم نے ناممکن کو ممکن بنایا اورتمام رکاوٹوں کو ختم کر دیا۔
سلسبیل ارباسی جوکہ سلفیت میں قری گاوں کی رہائشی ہے کو گردے فیل ہونے کی وجہ سے ہائی سکول کے آخری سال کے تمام پیپر ہسپتال کے بیڈ پر ہی دینے پڑے۔
سلسبیل جو کہ برسوں سے اس بیماری سے لڑ رہی ہے نے اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجاتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں زبانوں کو پڑھنا چاہتی ہے تاکہ وہ اپنے لوگوں کی خدمت کر سکے۔
سلسبیل کے بھائی حمزہ نے کہا کہ اسکی بہن جس نے ہائی سکول کے آخری سال کے امتحان میں مجموعی طور پر 78 فیصد نمبر حاصل کیے ہیں مضبوط عزم رکھتی ہے اور اسکے خوابوں کی کوئی حد نہیں ہے۔
سلسبیل کےخاندان اور النجاح یونیورسٹی کے شعبہ ڈایا لیسز کی طبی ٹیم رواں سال کے دوران سلسبیل کی سخت محنت اور غزم کی گواہ ہے۔
سلسبیل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسکی بیماری اسے زبانوں کی تعلیم حاصل کرنے سے روک نہیں سکتے اور وہ تمام رکاوٹوں کےباوجود اپنی تعلیم کو بلند حوصلے کے ساتھ جاری رکھے گی ۔
