چهارشنبه 30/آوریل/2025

بیت المقدس میں فلسطینی بستی مسمار کرنے پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس

بدھ 24-جولائی-2019

مقبوضہ بیت المقدس میں صور باھر کی وادی الحمص کالونی میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے اسرائیلی اقدام اور اس کے مضمرات پر غور کے لیے منگل کی شام سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں یو این سیکرٹری جنرل کی سیکرٹری برائے سیاسی امور روز ماری دی کارلو نے کونسل کو فلسطین ۔ اسرائیل تنازع پر بریفنگ دی اور کہا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان بات چیت کے جمود کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔

ادھر سلامتی کونسل میں جرمنی کے مندوب نے کہا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تنازع سیاسی نوعیت کا ہے اور اسے سیاسی طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی دو ریاستی حل کے فارمولے کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 جس پر امریکا نے بھی اتفاق کیا تھا عالمی برادر اوراسرائیل کو اس میں پیش کردہ نکات کا پابند بناتی ہے۔

جرمن سفیر نے فلسطین میں یہودی آباد کاری اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو دو ریاستی حل کے نظریے کے خلاف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا غرب اردن کے علاقوں کو ضم کرنے کا اشارہ اور سنہ 1967ء کی سرحدوں میں کسی قسم کی تبدیلی کے خطرناک نتائج سامنے آئیں‌ گے۔

جرمن مندوب نے غرب اردن اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کو اوسلو معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کی کوششوں کے مترادف قرار دیا۔

اجلاس سے جنوبی افریقا کے مندوب نے بھی خطاب کیا اور انہوں‌ نے بھی فلسطین میں یہودی آباد کاری، مسجد اقصی کے اطراف میں‌ کھدائیوں اور فلسطینیوں‌کے گھروں کی مسماری پر عالمی برادری کی خاموشی کو مجرمانہ غفلت قرار دیا۔

سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں چین کے مندوب نے بھی خطاب کیا اور انہوں‌ نے بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کی مذمت کی اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور دیر پا حل کی ضرورت پر زور دیا۔

مختصر لنک:

کاپی