اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ دبائو کے باوجود فلسطینی قوم کے حقوق کی حمایت جاری رکھی جائےگی۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی حمایت دین اور عقائد کا تقاضا ہے اور اسے کسی صورت میں دستبردار نہیں ہوں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایرانی سپریم لیڈرنے ان خیالات کا اظہار اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کی قیادت میں تہران کے دورے پرآئے وفد سے ملاقات میں کیا۔ حماس کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت ایران کی اٹل پالیسی ہے اور ہم یہ موقف کسی دبائو، لالچ اور دھمکی کی وجہ سے تبدیل نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت دین اور عقائد کا تقاضا ہے اور اسے صرف نظرنہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے قابض صہیونی ریاست کے خلاف حماس کی مسلح جدو جہد کی حمایت کی اور مزاحمت میں بہتری کی کوششوں میں ہرممکن معاونت کا یقین دلایا۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے’سنچری ڈیل’ کو ‘خیانت’، خطرناک سازش اور فلسطینی تشخص کو تباہ کرنے منظم کوشش قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ پیسے کا استعمال کرکے قضیہ فلسطین کا تشخص مٹانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ان کا اشارہ امریکی صدر کے مشیر جیرڈ کشنر کے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کےحل کے لیے پیش کردہ معاشی پروگرام کی طرف تھا۔
اس موقع پر حماس کے لیڈر صالح العاروری نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر کسی قسم کا جارحانہ حملہ فلسطین اور مزاحمت کے محور پرحملہ تصورہوگا۔
انہوںنے کہا کہ حماس نے ایران سے تعلقات ختم نہیں کیے۔ شام میںجاری رہنےوالے بحران کے دوران بھی حماس نے امریکا اور خطے کے دوسرے ممالک کی طرف سے محاذ آرائی میں حماس نے ایران کا ساتھ دیا۔