مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی ریاست کے ویزے پر آئے ایک سعودی کو مسجد اقصیٰ سے دھکے دے کرنکال باہرکیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک سعودی شہری نے پرانے بیت المقدس میں گھومنے کے بعد مسجد اقصیٰ کی سیر کی کوشش کی مگر وہاں پرموجود فلسطینیوںنے اس پر پلاسٹک کی کرسیاں اور کانچ کی بوتلیں پھینکیں جس کے نتیجے میں سعودی کو جان بچا کر وہاں سے بھاگنا پڑا۔
مسجد اقصیٰ سے بے دخل کردہ سعودی اسرائیلی وزارت خارجہ کی دوستی مہم کے تحت بیت المقدس پہنچا تھا۔ فلسطینیوںنے اسے خائن اور صہیونی غاصبوں کا دوست قرار دے کراس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
خیال رہے کہ سعودی جو خود اپنا تعارف محمد سعود کے نام سے کرا رہا تھا کا کہنا تھا کہ وہ ایک صحافی اور سماجی کارکن ہے۔ اس نے اسرائیل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں اس ملک کو اس لیے پسند کرتا ہوں کہ یہ آزادی اور جمہوریت کا علم بردار ہے۔ اسرائیل میں آپ کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ یہاں ہرشخص اپنی مذہبی رسومات آزادی کے ساتھ ادا کرسکتا ہے۔ اس کی یہ باتیں سن کر فلسطینی مزید طیش میں آگئے اور انہیں نے اسے گھیسٹ کر مسجد سے نکال باہر کیا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزارت خارجہ نے متحدہ عرب امارات، بحرین ،سعودی عرب ، مصر اور عراق کے صحافیوں کو تل ابیب کے دورے کی دعوت دی تھی۔