فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں قید ایک نوجوان فلسطینی قرآن کی معلمہ آلاء بشیر کو 6 ہزار اردنی دینار جرمانہ وصول کرنےاور 40 دن تک مسلسل پابند سلاسل رکھنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 23 سالہ آلاء بشیر کو فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت پولیس نے 40 دن قبل حراست میں لینے کے بعد جیل میں ڈال دیا تھا۔ اس کے خلاف طرح طرح کے الزامات لگائے گئے تھے مگراس نے تمام الزامات بے بنیاد قرار دے کر کہا تھا کہ اسےسیاسی بنیادوںپر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
آلاء بشیر کو اتوار کے روز قلقیلیہ کی مجسٹریٹ عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر عدالت نے اسے 6 ہزار اردنی دینار کے مساوی رقم جمع کرانے کے بعد رہا کرنے کی اجازت دے دی۔
فلسطینی اخبارات کے مطابق مجسٹریٹ عدالت نے تین ہزار اردنی دینار کا جرمانہ کیا تھا جب کہ تین ہزار ضمانت کے طوپر جمع کرائے گئے۔
خیال رہےکہ آلاء بشیرکو عباس ملیشیا نے 9 مئی کو قلقیلیہ میں جینصافوط کےمقام پر موجود مسجد عثمان بن عفان میں گھس کر وہاں پر بچوں کو قرآن پاک پڑھانے والی آلاء بشیر کو حراست میں لے لیا تھا۔ اس پر فرقہ واریت پھیلانے کا الزام عاید کیا گیا اور اسی الزام کے تحت اسے 34 دن تک پابند سلاسل رکھا گیا۔ رہائی کے چار دن کے بعد دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔ اس وقت بھی اس کی رہائی 2000 اردنی دینار کی ضمانت پرعمل میں لائی گئی تھی۔