لبنان میں موجود فلسطینی پناہ گزینوں کی نمائندہ جماعتوں نے وزیر برائے لیبر کے نسل پرستانہ اور متنازع قانون کے خلاف 26 جولائی کو احتجاج کی کال دی ہے۔
فلسطینی تنظیموں کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ پناہ گزین جمعہ چھبیس جولائی کو وزیرلیبر کے متنازع قانون کے خلاف تمام پناہ گزین کیمپوں میں ہڑتال کریں۔
ادھر دوسری جانب لبنان میں فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں دو روز قبل بھی احتجاج اور ہڑتال کی گئی۔ بدھ کو فلسطینی پناہ گزین کیمپوں عین الحلوہ اور صیدا شہر میں قائم المیہ ومیہ کیمپوں میں فلسطینیوں نے ‘یوم الغضب’ منایا اور فلسطینی پناہ گزین تمام مقامات پر ہڑتال اور مظاہرے کئے۔
لبنانی وزارت محنت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ملک کے مختلف اداروں میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والے غیر ملکی ملازمین کو نکال باہر کیا جائے گا۔ حکومت کے اس بیان کے رد عمل میں لبنان میں فلسطینی تاجر کمیونٹی نے مختلف کیمپوں میں شٹرڈائون ہڑتال کی کال اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔ مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کر دیں اور لبنانی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اور اعلان کی شدید مذمت کی۔
فلسطینیوں کے احتجاج کے بعد وزیر محنت کمیل شاکر ابو سلیمان نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف وزارت محنت کی طرف سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ہم صرف قانون کا نفاذ چاہتے ہیں۔ ہم نے لیبر سے متعلق قانون نافذ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس پر فلسطینیوں کا ردعمل نا قابل فہم ہے۔
لبنان میں فلسطینی پناہ گزین مزدور پیشہ افراد اور مزدوری سے متعلق بعض حکومتی اقدامات پر لبنان کے شہروں صیدا اور عین الحلوہ میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین میں فلسطینی پناہ گزینوں کے ساتھ سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
صیدا شہر میں فلسطینی مزدورں کی حمایت میں ایک کار ریلی نکالی گئی جب کہ عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ میں بھی ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔