فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنےوالی تنظیموں کی طرف سے جاری رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران اسرائیلی فوج نے فلسطین کےمقبوضہ بیت المقدس شہر میں گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 900 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ رواں سال بیت المقدس میں فلسطینی شہریوں کے خلاف صہیونی فوج کے کریک ڈائون اور بے رحمانہ پکڑ دھکڑ میں غیر مسبوق اضافہ ہوا۔
انہوںنے بتایا کہ مجموعی طورپر رواں سال اسرائیلی فوج نے غرب اردن، القدس، غزہ اور دوسرے علاقوں سے 2600 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ انہوںنے کہا کہ بیت المقدس میں فلسطینیوںکی گرفتاریوں کا اصل ہدف قبلہ اول کے دفاع کے لیےفلسطینیوں کی دفاعی مہمات کو ناکام بنانا تھا۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے ایک طرف القدس میں فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈائون جاری رکھا اور دوسری طرف مسجداقصیٰ کے باب رحمت میں گھس کرمسلمانوں کےمقدس ترین مقامی کھلے عام بے حرمتی کی گئی۔
قابض فوج نے غرب اردن میں قبلہ اول کے دفاع کے لیے سرگرم شخصیات کو بھی حراست میں لیا۔ ان میں محکمہ اوقاف کے ڈائریکٹر الشیخ عبدالعظیم سلھب، اوقاف نےنائب الشیخ ناجح بکیرات، سرکردہ رہ نما الشیخ راید دعنا کو 6 ماہ کے لیے القدس سے بے دخل کردیا گیا جب کہ القدس میں اسیران کلب کے ڈائریکٹر ناصر قوس کو حراست میں لیا گیا۔
ریاض الاشقر نے بتایا کہ رواں سال اسرائیلی فوج نے القدس کے العیسویہ شہر سے سب سے زیادہ فلسطینیوں کو حراست میں جہاں سے گرفتار ہونےوالوں کی تعداد 295 تک پہنچ گئی۔ اس کے علاوہ شعفاط کے مقام سے 130، سلوان سے 120، پرانے بیت المقدس شہر سے 105 اور مسجد اقصیٰ سے 65 فلسطینیوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
گرفتار ہونےوالے 900 فلسطینیوں میں 300 بچے ہیں جن کی عمریں 12 سے17 سال کےدرمیان تھیں۔