فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سرکاری ادارے نے حال ہی میں اسرائیلی عقوبت خانے میں تشدد اور علاج سے محروم رکھے جانے کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینی شہری کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں صہیونی حکام کو فلسطینی نوجوان کی شہادت کا قصور وار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہید نصار طقاطقہ کو قید تنہائی میں ڈالا گیا۔ اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور حالت بگڑنے کے بعد اسے کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوئی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نصار کو دوران حراست شدید نوعیت کا نمونیا ہوا اور اسے کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہید کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجودہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ اسے دوران حراست غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ شہید کے جسم کے نازک اعضاء پربھی زخم پائےگئے ہیں۔
پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والے پوسٹ مارٹم میں طقاطقہ کی گرفتاری کے پانچ گھنٹے بعد دی گئی ادویات کےنمونے بھی چیک کیے گئے ہیں تاہم ان ادویات کے شہید کے صحت پرکوئی مثبت اثرات مرتب نہیں ہوئے۔
خیال رہے کہ 31 سالہ نصار طقاطقہ کو 19 جون کو اسرائیلی فوج نے جنوب مشرقی بیت لحم میں بیت فجار سے حراست میں لیا گیا تھا۔ دوران حراست اسے غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بیمار ہونے پراسے لا علاج تنہائی کی قید میں ڈال دیا گیا۔ اسے 16 جولائی کی صبح کو جیل کی کوٹھڑی میں مردہ پایا گیا تھا۔