جمعه 15/نوامبر/2024

‘مرض کا شکار بہادر فلسطینی بیٹی طلباء کے لیے نمونہ بن گئی!

جمعہ 19-جولائی-2019

عموما بیماری انسان کو تعلیم سمیت کسی بھی کام سے روک دیتی، اکتاہٹ یا مایوسی سےدوچار کرنے کا باعث بنتی ہے مگر فلسطین کی ایک بہادر بیٹی نے گردوں کے خطرناک مرض کا شکار ہونے کے باوجود انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں شاندار نمبروں کے ساتھ کامیابی حاصل کرکے ثابت کیا ہے کہ تحصیل علم کے شوق میں کوئی بڑی سے بڑی بیماری یا کوئی دوسرا عارضہ ہرگز رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ غرب اردن کے شمالی شہر سفلیت کی رہائشی دو شیزہ اس وقت طلباء کے لیے ایک زندہ مثال اور نمونہ بن گئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے اس بہادر اور ہونہار بیٹی کی زندگی پر ایک مختصر رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے جس نے اپنی ہمت سے اپنا نام روشن کردیا۔

سلسبیل عرباسی غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کی رہنے والی ہے اور وہ کچھ عرصے سے گردوں کےمرض کا شکار ہے۔ اس کا زیادہ تر وقت نابلس شہر کے یونیورسٹی اسپتال کے’ڈائلائیسز’ شعبے میں گذرتا ہے جہاں اس کا علاج ہوتا ہے۔ اس کے پاس اسکول جانے کے لیے وقت نہیں مگر وہ اسپتال میں بھی اپنی کتابیں اپنے ساتھ رکھتی ہے۔ کئی عالمی زبانیں سیکھ کرقوم کی خدمت کرنا اس کا خواب ہے۔ امید ہے کہ وہ اپنا یہ خواب ضرور پورا کرے گی۔
حال ہی میں جب اسے اس کی انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں شاندار پوزیشن میں کامیابی کی خبرملی تو اس کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو جاری ہوگئے۔ عرباسی کو یہ خبر اس کے والد نے پہنچائی۔ اس نے واپنے والد کا ہاتھ تھاما اور اسے بوسہ کیا۔

عرباسی نے اس موقع پر کہا کہ عزم ناممکن کو ممکن بنا دیتا  اور تمام پابندیوں، زنجیروں کو توڑ دیتا اور زندگی کی مایوسیوں کو ختم کردیتا ہے۔ یہ عزم ہے جو انسان کو بیماری کے دوران جھکنے اور ہھتیار پھینکنے کے بجائے بیماری اور اپنے مشن دونوں کے ساتھ لڑنے کی ہمت اور حوصلہ عطا کرتا ہے۔

عرباسی کا اپنا گائوں قیری ہے جو سلفیت کے نواح میں واقع ہے۔ عرباسی کچھ عرصے سے گردوں کے مرض کا شکار ہے اور اسے روزانہ کی بنیاد پر ڈائلائسز کے عمل سے گذرا جاتا ہے۔ اس نے اسی کیفیت میں انٹرمیڈیٹ کا امتحان دیا اور اس میں شاندار نمبروں‌کےساتھ کامیابی حاصل کرکے اپنی بلند ہمتی کا ثبوت پیش کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میری امتحان میں شاندار کامیابی میں میرا کوئی کردار نہیں۔ یہ صرف اللہ کریم کی توفیق سے ہوا ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ میں اپنے گھر سے اسکول نہیں‌بلکہ اسپتال جاتی ہوں۔ اپنی کتابوں اور کورس کا خود ہی مطالعہ کرتی ہوں اور بیماری کے عالم میں‌بھی کتاب نہیں‌چھوڑتی۔

گردوں میں بیماری کی وجہ سے شدید تکلیف میں‌بھی اس کے چہرے پرمسکراہٹ نمایاں  رہتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میرے ساتھ میرا پرور دگار ہے اور میری چھوٹی ہمیشرہ ہی میری ساتھی ہے۔ 
اس کے بھائی حمزہ کا کہنا ہے کہ سلسبیل عرباسی کی محنت ہم سب کے لیے ایک مثال ہے اور اس نے اپنا خواب پورا کردیا۔ آنے والی زندگی میں بھی وہ اپنےخواب ضرور پورے کرےگی۔ اس نے اپنے مشن کے سامنے بیماری کو شکست فاش سےدوچار کیا ہے اور انٹرمیڈیڈیٹ کےامتحان میں 78 فی صد نمبروں سے کامیابی حاصل کرکے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا ہے۔

عرباسی کے ایک محلے دار نوجوان نے فرید طعم اللہ کا کہنا ہے کہ سلسبیل کی کامیابی اور محنت نوجوانوں کے لیے ایک زندہ نمونہ ہے۔سلسبیل قیر قصبے کی بیٹی ہیں اور ہم سب کو اس پر فخر ہے۔
سلسبیل عرباسی کا کہنا ہے کہ میرا صبر میری طاقت اور علمی میدان میں‌ میری کامیابی ہے۔ میرے صبر نے مجھے اس مقام تک پہنچایا۔

 

مختصر لنک:

کاپی