اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن فتحی حماد نے کہا ہے کہ دنیا بھرکے یہودیوں سے متعلق میرے بیان کو غلط انداز میںپیش کیا گیا۔ حماس اور پوری فلسطینی قوم کا غاصب صہیونیوںکے خلاف مسلح مزاحمت پراتفاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خصوصی ہدف وہ قوتیں ہیں جنہوں نے فلسطینی قوم سے اس کے حقوق غصب کر رکھے ہیں اور وہ ہماری مقدسات کی بے حرمتی کرتے ہیں۔
غزہ میں ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے فتحی حماد نے کہا کہ دنیا بھر کے یہودیوں کے بارے میں میرا وہی موقف ہے جو حماس کا ہے اور حماس نے اپنے سیاسی پروگرام میںبھی اس کا اظہار کیا ہے۔ وہ یہ کہ ہماری دشمنی دنیا کے تمام یہودیوں کے خلاف نہیں۔ ہماری لڑائی صرف غاصب صہیونیوں کے خلاف ہے جنہوں نے فلسطینیوں سے ان کا وطن اور ان کے حقوق غصب کررکھے ہیں۔
فتحی حماد نے کہا کہ صہیونی ریاست کے خلاف مسلح جدو جہد کےساتھ پرامن تحریک بھی جاری رکھی جائے گی۔ غزہ میں جاری حق واپسی مظاہرے پرامن تحریک کا حصہ ہیں مگر صہیونی فوج پرامن فلسطینی مظاہرین کے خلاف بھی طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے دہشت گردی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز غزہ کی مشرقی سرحد پر مظاہرین سے خطاب میں فتحی حماد نے یہودیوں پر شدید تنقید کی تھی۔ ان کے بیان پر ایک نیا تنازع اٹھ کھڑا ہوا تھا۔ حماس نے فتحی حماد کے بیان کے بعد وضاحت کی ہے کہ یہودیوں کے حوالے سے حماد کی اپنی ذاتی رائے ہے جس کا حماس کی پالیسی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
حماس نے کہا ہے کہ ہماری جدو جہد ان غاصبوں کے خلاف ہے جو ہمارے وطن پر مسلط ہیں اور ہمارے مقدس مقامات کی بے حرمتی کرتے ہیں۔ دنیا بھر کے یہودیوں یا یہودی مذہب کے ساتھ حماس کی کوئی دشمنی نہیں۔